واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکا کی جاسوسی کی عادت نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی نہیں بخشا ۔
افشا ہونے والے خفیہ دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور ان کی نائب کے درمیان ہونے والی گفتگو کی نگرانی کی ۔
خفیہ دستاویز میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ امریکا نے ایسا اس لیے کیا کیوں کہ اسے شبہ تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل روسی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے خواہش رکھتے ہیں۔
لیک ہونے والی متعدد دستاویزات کے مطابق یوکرین جنگ کے حوالے سے یو این سیکرٹری جنرل کے علاوہ کئی افریقی رہنماؤں کی بھی نگرانی کی گئی۔
خفیہ دستاویز میں عالمی غذائی قلت کے پیش نظر اقوام متحدہ اور ترکیہ کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان طے پانے والے ’بلیک سی گرین ڈیل‘ کا بھی تذکرہ ہے۔
افشا ہونے والی حساس امریکی دستاویزات میں چین کے روس کو مہلک ہتھیار فراہم کرنےکے ارادے کا ذکر بھی ہے۔
امریکی حکام اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جاسوسی کرنے کے حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔