کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیوٹاون انوسٹی گیشن پولیس کے ہاتھوں مبینہ مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت کے بعد ہندو برادری نے نیو ٹاؤن تھانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مقابلے کو جعلی قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی اور واقعہ کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔
پیر کی شب نیو ٹاؤن انویسٹی گیشن پولیس نے اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال کے قریب مبینہ مقابلے میں ڈاکو کو ہلاک کر کے اس کے ساتھی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور بتایا تھا کہ موٹر سائیکل سوار 2 ڈاکو شہری سے لوٹ مار کر کے فرار ہو رہے تھے کہ اس نے پولیس موبائل کو واقعہ سے آگاہ کیا جس پر ڈاکوؤں کا تعاقب کیا گیا اور انھوں نے پولیس پر فائرنگ کر دی اور جوابی فائرنگ میں ایک ہلاک جبکہ دوسرے کو پولیس نے گرفتار کر لیا ،
واقعہ کی اطلاع نوجوان کے اہلخانہ کو ملی تو ہندو برادری سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نیوٹاؤن تھانے پہنچ گئی اور مقابلے کو جعلی قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی اور واقعہ کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔پی ٹی آئی رہنما عالمگیر خان نیو ٹاؤن احتجاج میں پہنچ گئے
اس موقع ہندو برادری کے ہمراہ بابر مرزا ایڈووکیٹ نے بتایا کہ فائرنگ سے ہلاک نوجوان اور گرفتار نوجوان آپس میں کزن ہیں اور پرانی سبزی منڈی کے رہائشی ہیں جو گھر سے ڈیڑھ سو روپے لیکر کچھ خریدنے کے لیے گئے تھے جس میں سے ایک نوجوان کو پولیس نے مبینہ مقابلے میں قتل کر کے دوسرے نوجوان کو گرفتار کرلیا جبکہ مقتول جس موٹر سائیکل پر سوار تھا وہ اس کی اپنی بائیک ہے پولیس نے مقدمہ میں درج کیا ہے کہ ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کی تو پولیس نے جوابی فائرنگ کی ،
بابر مرزا ایڈووکیٹ نے مزید بتایا کہ ہندو برادری کے احتجاج پر ایس ایس پی ایسٹ اور ایس پی انویسٹی گیشن سے ملاقات کرائی گئی جس پر مبینہ مقابلے میں ملوث انویسٹی گیشن افسر سید فرمان کو معطل کر دیا جبکہ زیر حراست انیل کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے ، پولیس افسران کی ہدایت پر ایس پی گلشن اقبال کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ۔