خرطوم (نیوزنیٹ) سوڈان میں شدید جھڑپوں کے دوران خرطوم میں ایک شہری نے اس وقت جب اسے اپنے خاندان کی حفاظت کرنا مشکل ہوگیا تھا جنگی جانوروں کے تحفظ کا بھی بیڑا اٹھا لیا۔ خرطوم کے عثمان صالح نے شیروں اور دوسرے جنگلی جانوروں کو بھوکے مرنے سے روکنے کے لیے پناہ گاہ میں پالنا شروع کردیا۔
عثمان صالح نے جنوب مشرق میں البغیر میں پناہ گاہ سے انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ہم ایک طرف اپنے خاندان اور بچوں اور قریبی لوگوں کا پیٹ پالنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تو دوسری طرف ہم جانوروں کے حوالے سے اپنی ذمہ داری سے بھی دستبردار نہیں ہو سکتے۔ ان جانوروں کو بچانے اوران کی دیکھ بھال کے لیے ہم نے بہت محنت کی ہے۔
فوج اور پیرا ملٹری فورس ’’ آر ایس ایف‘‘ کے درمیان فائرنگ، گولہ باری اور ہوائی حملوں نے رہائشیوں کو گھروں میں گھبرانے یا شہر سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔ شہر میں خوراک کی خطرناک حد تک کمی ہے۔
15 اپریل کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے خرطوم کے حالات غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ دسیوں ہزار افراد پڑوسی ملکوں کو جا چکے ہیں۔
عثمان نے بتایا کہ ہمارے پاس نہ کوئی سامان ہے، نہ ایندھن، نہ بجلی، نہ پانی۔ ہم خرطوم کے مضافات میں 15 کلومیٹر کا سفر طے کر کے 200 سے زیادہ جانوروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ان جانوروں میں 25 شیر اور 6 ہائینا شامل ہیں۔ ہم ہر روز اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ان جانوروں کے مقام تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر ہر روز نہیں تو ہر دوسرے دن تو ہمیں جانا ہوتا ہے۔
اس وقت سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ اگر یہ جانور مشتعل ہوگئے اور بے آرام محسوس کرنے لگے تو وہ رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ انکلوژرز کو محفوظ بنانے والا بجلی کا نظام بجلی کے بغیر کام نہیں کرتا۔
صالح نے کہا کہ لڑائی کے ابتدائی چند دنوں میں ان کی ٹیم براہ راست فائرنگ کی زد میں آگئی تھی۔ بم شیل شیروں کے قریب پناہ گاہ پر گرے۔ صالح نے کہا کہ اب تک وہ اپنے خاندان اور جانوروں کو محفوظ رکھنے میں توازن قائم کرنے میں کامیاب رہے ہیں لیکن وہ نہیں جانتے کہ وہ اسے کب تک برقرار رکھ سکتے ہیں۔