تھیلیسیمیا کے عالمی دن پر کراچی پریس کلب میں تقریب

کراچی (اسٹاف رپورٹر)تھیلے سیمیا کے عالمی دن کے موقع پر اس مرض میں مبتلا سیکڑوں بچوں، ان کے والدین، ڈاکٹرز اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد نے معروف ماہر ِ امراضِ خون ڈاکٹر ثاقب انصاری کی قیادت میں کراچی پریس کلب میں چراغ روشن کئے اور ملک سے تھیلے سیمیا کے خاتمے کا عزم کیا۔

اس موقع تقریب سے کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد،ہیلتھ کمیٹی کے سیکریٹری طفیل احمد،ذوالفقار راجپر،عمیر ثناء فاؤنڈیشن کی سیکریٹری تحسین اختر، ڈاکٹر سید راحت حسین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری اورتحسین اختر نے پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد ،ہیلتھ کمیٹی کے سیکریٹری طفیل احمد اور ذوالفقار راجپر کو شیلڈ  اور پریس کلب کے لیے گھڑی کا تحفہ پیش کیا جب کہ پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد نے ڈاکٹر ثاقب انصاری اور تحسین اختر کو اجرک کا تحفہ پیش کیا۔

چراغ جلانے کی تقریب کے موقع پر موجود شرکا نے تھیلے سیمیا سے آگاہی کے لئے منعقدہ اس منفرد تقریب کے انعقاد پر عمیر ثناء فاﺅنڈیشن کی تعریف کی اور تھیلے سیمیا کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

تھیلے سیمیا کے بچوں نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ”شادی سے قبل تھیلے سیمیا ٹیسٹ کو عملی شکل دی جائے“۔ ”نئی نسل کو تھیلے سیمیا سے بچاﺅ، تھیلے سیمیا ٹیسٹ کراﺅ“ اور دیگر نعرے درج تھے۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری نے عمیر ثناء فاؤنڈیشن کی جانب سے کراچی پریس کلب کے ممبران کے لیے خون  اور دیگربیماریوں کے  مفت ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ ملک سے تھیلے سیمیا کے خاتمے کے لئے عمیر ثنا فاﺅنڈیشن گذشتہ 15 سال سے جدوجہد کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آگاہی مہم کے باوجود تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مرض کے خاتمے کے لئے سرکاری ونجی ادارے مشترکہ جدوجہد کریں تاکہ تھیلے سیمیا سے محفوظ پاکستان کا خواب پورا ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال 5 ہزار بچے تھیلے سیمیا کا مرض لے کر پیدا ہو رہے ہیں۔ یہ مرض والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اگر ماں اور باپ تھیلے سیمیا مائنر کا شکار ہوں تو 25 فیصد امکان اس بات کا ہوتا ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ تھیلے سیمیا میجر کا ہوگا۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ اس مرض میں خون بننے کا عمل رک جاتا ہے، جس کے نتیجے میں مریض کو ہر پندرہ دن بعد خون لگوانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ شادی سے قبل تھیلے سیمیا کے ٹیسٹ کے ذریعے ہی اس مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔

شعیب احمد نے کہا کہ تھیلے سیمیا کے خاتمے اور اس مرض سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے،عمیر ثناء فاؤنڈیشن جو کوششیں کر رہی ہے اس پر وہ مبارک باد کی مستحق ہے۔