کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے واضح اور دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں ملتوی شدہ 11نشستوں میں سے جماعت اسلامی 8 واضح برتری سے جیت چکی ہے، حکومتی مشینری، ریاستی جبروتشدد و الیکشن کمیشن کی نا اہلی اور کھلم کھلا پیپلز پارٹی کی حمایت اور اسے جتوانے کے غیر جمہوری عمل کے ذریعے ایک بار پھر عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، جماعت اسلامی کسی صورت میں بھی جعلی نتائج قبول نہیں کرے گی، من پسند نتائج جاری کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم شدید مزاحمت کریں گے۔
اتوار کی شب ادارہ نور حق میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےحافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن، شاہ فیصل کالونی، اللہ والا ٹاؤن، نیو کراچی میں پولیس کی سرپرستی اور انتخابی عملے کی ملی بھگت سے پولنگ اسٹیشن پر قبضے کیے گئے، پیپلز پارٹی کے مسلح لوگوں نے فائرنگ کی، کیمپوں پر حملہ کیا، پولنگ ایجنٹوں اور کارکنان پر تشدد کیا۔ امیر ضلع غربی مدثر حسین انصاری،7 کارکنان زخمی ہوئےجن میں سے 3کی حالت تشویش ناک ہے ، اس کے باوجود ان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی اور ہمارے کارکنوں کو ہی گرفتار کیا گیا۔ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو یرغمال بنایا گیا۔ الیکشن کمیشن، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں؟ یہ انتخابات نہیں کھلا قبضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فارم 11اور 12نہیں دیے گئے، ہم نے صبح سے مسلسل الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر شکایات اور دھاندلی کے ثبوت ارسال کیے اور مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن نوٹس لے، ہم نے مجموعی طور پر 23خطوط ارسال کیے لیکن ان کا نوٹس نہیں لیا گیا، ہمیں نتائج نہیں دیئے گئے، ہم الیکشن کمیشن سے کہتے ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کی بی ٹیم نہ بنے اگر اپنی ساکھ کو بحال کرنا چاہتا ہے تو جہاں جہاں ہم جیتے ہیں ہماری جیت کا اعلان کیا جائے اور درست نتائج جاری کیے جائیں،
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ پر قبضے کے پورے عمل میں انتخابی عملہ اور پولیس پیپلز پارٹی کے آلہ کار بنے رہے، ہم نے الیکشن کمیشن کو باربار خط لکھے اور مطالبہ کیا کہ پولنگ اسٹیشن پر فوج اور رینجرز اہلکار تعینات کیے جائیں اور پولیس کو دور رکھا جائے، چیف الیکشن کمشنر کو آئینی و قانونی طور پر اختیار ہے کہ وہ فوج اور رینجرز کو طلب کر سکتے ہیں لیکن ہمارے بار بار مطالبے کے باوجود ایسا نہیں کیا گیا اور ہم نے جن خدشات کا اظہارکیا تھا وہ آج درست ثابت ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بد تر دھاندلی اور کیا ہو گی کہ نیو کراچی میں ڈالے گئے ووٹوں سے پانچ گنا زیادہ ووٹ ڈبوں سے بر آمد ہوئے، اللہ والا ٹاؤن کے ایک پولنگ اسٹیشن پر ڈالے گئے ووٹ 247تھے اور پیپلز پارٹی کے 347نکلے، سعید غنی صاحب نے کہا تھا کہ انہوں نے تیاری کر لی ہے آج واضح ہو گیا کہ انہوں نے کیا تیاری کی تھی۔ اورنگی ٹاؤن کی یوسی 1اور 2میں ہم جیت چکے ہیں لیکن طاقت کے زور پر اس جیت کو چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔اورنگی ٹاؤن میں ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں پر براہ راست فائرنگ کی گئی لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ شاہ فیصل کالونی کی یوسی میں بھی ہم جیت گئے لیکن یہاں پر بھی قبضہ کر لیا اور پولنگ ایجنٹس کو یرغمال بنا لیا۔ ہم اس کھلم کھلا دھاندلی اور حکومتی مشنری کی طاقت سے نتائج میں تبدیلی کو ہر گز قبول نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے نجی ٹی وی کے رپورٹر ادریس آرائیں پر کورنگی میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے دوران پیپلز پارٹی کے غنڈہ عناصر کی جانب سے تشدد اور ان کا موبائل چھین کر توڑنے کی بھی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔