سعودی عرب (اُمت نیوز)سعودی عرب کے خلا باز ریانہ برناوی اور علی القرنی خلا میں سعودی مشن کا آغاز کرنے کے لیے پُرجوش ہیں اور وہ اس پرفخرمحسوس کر رہے ہیں۔
برناوی اور علی القرنی نے اس ہفتے کے اوائل میں اپنے ایگزیم مشن 2 (ایکس -2) کے عملہ کے ارکان، پیگی وائٹسن اور جان شوفنر،کے ساتھ مشترکہ نیوزکانفرنس کی تھی۔انھوں نے مشن، اس کے مقاصد اور سفرکے بارے میں اپنی توقعات کے بارے میں بات کی۔
ان کے مشن کوایک تاریخی خلائی سفرکے طور پر سراہا گیا ہے۔اس میں ریانہ برناوی خلا میں جانے والی پہلی عرب خاتون ہوں گی۔برناوی نے کہا کہ’’میں آج بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے والی پہلی سعودی خاتون خلاباز کی حیثیت سے مملکت کی حکومت اور سعودی خلائی کمیشن کی نمائندگی کرنے پربہت خوشی اور فخرمحسوس کررہی ہوں‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں امید کرتی ہوں کہ یہ مشن کامیاب ہوگا جہاں عملہ اسٹیشن پر بہت ساری تحقیق کرے گا۔مجھے یقین ہے کہ ہم اس مشن سے لطف اندوز ہوں گے‘‘۔
ریانہ برناوی اوران کے خلائی مشن کے ارکان اتوار، 21 مئی کو خلائی اسٹیشن کی طرف روانہ ہونے سے پہلے قرنطینہ میں ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہاکہ ’’میں سعودی عرب کے تمام لوگوں اوراپنے ملک اورخطےمیں تمام خواتین کےخوابوں اورتمام امیدوں کی نمائندگی کرنے پربہت فخرمحسوس کررہی ہوں اورخوش ہوں‘‘۔
علی القرنی نے نیوزکانفرنس میں اس سفرکے آغاز کے لیے اپنے جذبات اورجوش وخروش کا اظہارکیا۔انھوں نے کہا:’’ہم اپنے مشن اوراس سفر میں سعودی عرب کی نمائندگی کے لیے واقعی پرجوش اور پرعزم ہیں‘‘۔
انھوں نے بتایاکہ ہم دونوں خلاباز روایتی سعودی کافی اور کھجوریں لے کربین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پرجائیں گے تاکہ عملہ کے دیگر ارکان کے ساتھ اشتراک کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’میں واقعی ان تمام تجربات کا منتظر ہوں جو ہم بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر کرنے جا رہے ہیں‘‘۔انھوں یہ بھی بتایا کہ لائیو فیڈ کے ذریعے طلبہ کے ساتھ تعلیمی آگاہی کے تین تجربات کیے جائیں گے۔
توقع ہے کہ چار رکنی اے ایکس-2 کا عملہ جدت طرازی اور سائنسی تحقیق کرے گا۔ یہ مشن سعودی ویژن 2030 کے مطابق ہے اور سعودی عرب کو خلائی سائنس میں تحقیق کی کوششوں اور خلائی تحقیق میں اہم شراکت دار کے طور پر کام کرنے میں مدد ملے گی۔
ایگزیم اسپیس نے اپنی ویب سائٹ پرکہا ہے کہ اس مشن کے دوران میں 20 سے زیادہ مختلف تجربات کیے جائیں گے اورفراہم کردہ اعدادوشمارزمین اور مدار میں انسانی فزیالوجی کی تفہیم کومتاثر کریں گے، ساتھ ہی نئی ٹیکنالوجیز کی افادیت کو بھی اجاگرکریں گے جو مستقبل میں انسانی خلائی پروازوں اور زمین پربنی نوع انسان کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔
آئی ایس ایس کے سفر میں ریانہ برناوی اور القرنی اماراتی خلاباز سلطان النیادی کے ساتھ شامل ہوں گے جنھوں نے مارچ میں امریکی ریاست فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سنٹر سے خلا میں پرواز کی تھی۔
علی القرنی نے کہا کہ آئی ایس ایس میں تین عرب خلابازوں کی موجودگی سے یہ پیغام جائے گا کہ عرب ہونے کے ناتے ہم ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے ہیں اور انسانیت کی بہتری کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
ریانہ برناوی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’’ہمارے لیے ایک ساتھ رہنا، اسٹیشن پر مل کر کام کرنا بہت دلچسپ ہوگا جو باہمی قومی تعاون اور خلا میں موجود اتحاد کو ظاہر کرے گا‘‘۔