جدہ(اُمت نیوز)شام کے صدر بشار الاسد عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ پہنچ گئے ہیں۔ ان کا 2011 میں شام میں جاری تنازع کے بعد تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ ہے۔
ذرائع کے کہ عرب لیگ کے جمعہ سے شروع ہونے والے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے متعدد عرب ممالک لیڈراور حکام جدہ پہنچ چکے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ موریتانیہ کے صدر محمد ولد شیخ احمد الغزوانی بھی لیگ آف عرب اسٹیٹس کونسل کے 32 ویں سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو جدہ پہنچ گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق تُونس کے صدر قیس سعید، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
لبنان کے نگران وزیراعظم نجیب میقاتی، فلسطینی صدر محمود عباس اور یمنی صدارتی قیادت کونسل (پی ایل سی) کے صدر ڈاکٹر رشاد العلیمی کی بھی آمد ہو چکی ہے۔
شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر مکہ مکرمہ کے ڈپٹی گورنر شہزادہ بدر بن سلطان بن عبدالعزیز اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط سمیت متعدد عہدے داروں نے عرب مندوبین کا پُرتپاک استقبال کیا۔
بشار الاسد کی اس سربراہ اجلاس میں شرکت سے توقع کی جا رہی ہے کہ 12 سال کی معطلی کے بعد شام کی عرب لیگ میں واپسی یقینی ہو جائے گی اور ایک عشرے سے زیادہ عرصے کی کشیدگی کے بعد اس کے دیگر عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب شروع ہو گا۔
شام میں خانہ جنگی کے دوران میں سعودی عرب بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے والے حزب اختلاف کے مسلح گروہوں کا ایک اہم حمایتی رہا ہے۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں الریاض نے تنازع کے خاتمے کے لیے بات چیت پر زور دیا ہے۔ شام میں اس جنگ کے نتیجے میں میں پانچ لاکھ افراد ہلاک اور جنگ سے پہلے کی ملک کی نصف آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
بشارالاسد کی افواج نے ملک کے زیادہ تر حصے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ ان کے اہم اتحادیوں روس اور ایران نے طاقت کے توازن کو ان کے حق میں کرنے میں ہرطرح کی مدد مہیا کی ہے۔