ماسکو(اُمت نیوز)روسی فوج کو مسلح بغاوت کا سامناہے جس کے بعد کریملن میں ہنگامی صورت حال پیداہوگئی، واگنرگروپ کی کال پر حفاظتی اقدامات سخت کردیئے گئیے ہیں، روسی صدرنے کہاہے کہ یہ غداری ہے اور جو ہتھیاراٹھائے گا اسے سزادی جائے گی۔کریملن نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین کو واگنر گروپ کی طرف سے روسی فوج کی قیادت کے خلاف بغاوت کے اعلان کے بعد صورت حال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جارہا ہے۔ روسی صدر کو مسلسل رپورٹس دی جارہی ہیں۔ ماسکو میں سکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے۔صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے بتایا کہ خصوصی خدمات اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جن میں وزارت دفاع، سکیورٹی سروس، وزارت داخلہ اور نیشنل گارڈ شامل ہیں صدر کو مسلسل آگاہ کر رہے ہیں۔سرکاری روسی خبر رساں ایجنسی ”تاس” نے ہفتہ کی صبح خبر دی کہ واگنر گروپ کے رہنما کی طرف سے روسی فوجی قیادت کے خلاف مسلح بغاوت کی کال کے تناظر میں ماسکو میں حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ ایک نامعلوم سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ اہم ترین مقامات پر سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ نقل و حمل کی سہولیات کو مختلف اقدامات کے ساتھ مشروط کردیا گیا ہے۔ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ فوجی قیادت کو بے دخل کرنے کے لیے ایک جنوبی شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ یوکرین پر روس کی چڑھائی کے بعد پیوٹن کو مقامی سطح پر درپیش سب سے بڑا بحران ہے۔سوشل نیٹ ورکس پر گردش کرنے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ فوجی گاڑیاں شہر میں وزارت دفاع کے قریب شہر میں اور ڈوما کونسل کے سامنے موجود ہیں۔قبل ازیں کریملن نے اعلان کیا تھا کہ اٹارنی جنرل نے پوتین کو ایک ”مسلح بغاوت” کی تحقیقات سے آگاہ کیا جو روسی فوج کی قیادت کے خلاف واگنر گروپ کی بغاوت کے بعد کھولی گئی تھی۔ واگنر گروپ کے رہنما پریگوزن نے الزام لگایا کہ روسی فوج نے یوکرین میں ان کے عقبی ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کی جس میں واگنر گروپ کے ارکان کی بڑی تعداد ہلاک ہوگئی ہے۔ ماسکو نے واگنر گروپ کے رہنما کے الزام کی تردید کردی ہے۔ روسی حکام نے واگنر گروپ کے ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے کمانڈر پریگوزن کو بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کرلیں۔پریگوزن نے کہا کہ ہمارے جنگجوؤں کی تعداد 25 ہزار ہے۔ ہم روسی فوج کے کے ارکان کو شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔”واگنر” رہنما نے فوجی بغاوت کرنے کے حوالے سے الزام کی تردید کی اور کہا میں انصاف کے لیے مارچ کی قیادت کرنا چاہتا ہوں۔روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ ’واگنر گروپ کی فورسز کی جانب سے مسلح بغاوت غداری ہے اور جو روسی فوج کے خلاف ہتھیار اُٹھائے گا اسے سزا دی جائے گی۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کے صدر نے سنیچر کو ایک ہنگامی ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ وہ روس کی حفاظت کے لیے سب کچھ کریں گے اور جنوبی شہر روستوف میں صورت حال کو مستحکم کرنے کے لیے ’فیصلہ کن کارروائی‘ کی جائے گی۔واگنر کے کمانڈر ایوگنی پریگوزن کی طرف سے اعلان کردہ فوجی نافرمانی پر اپنے پہلے تبصرے میں روسی صدر ولادی میر پوتین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی بغاوت کا جواب سخت، فیصلہ کن اور شدید ہوگا۔