عراق(اُمت نیوز)عراق کے دارالحکومت بغداد میں صبح سویرے سیکڑوں مشتعل مظاہرین نے دھاوا بول کر سویڈن کا سفارت خانہ جلا ڈالا۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں جمعرات کو علی الصبح سفارت خانے کے کمپاؤنڈ میں مظاہرین کو جھنڈے اور عراقی شیعہ مذہبی اور سیاسی رہنما مقتدیٰ الصدر کی تصویر والے کارڈز لہراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ”روئٹرز“ کے مطابق عراق کی وزارت خارجہ نے سفارت خانے پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ، ’عراقی حکومت نے مجاز سکیورٹی حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر تحقیقات کریں اور ضروری حفاظتی اقدامات کریں، تاکہ واقعے کی تفصیلات منعلوم کی جاسکیں کیا جا سکے اور اس فعل کے مرتکب افراد کی شناخت کرکے انہیں قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔‘
20 جولائی 2023 کو مظاہرین بغداد میں سویڈش سفارت خانے کے قریب جمع ہیں
عینی شاہدین نے بتایا کہ جمعرات کی صبح کئی فائر فائٹنگ ٹرک بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پہنچے جہاں عراقی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
Breaking: Muslim extremists stormed and attacked the Swedish embassy in Baghdad. They’ve set it on fire as revenge for an expected Quran-burning protest in Sweden, which they want banned. pic.twitter.com/nvK0Xq19ba
— Andy Ngô 🏳️🌈 (@MrAndyNgo) July 20, 2023
آتشزدگی کے واقعے کے بعد سویڈن کی وزارت خارجہ نے اطلاع دی کہ سفارت خانے کا عملہ محفوظ ہے۔
سویڈش وزارت خارجہ کے پریس آفس نے کہا کہ عراقی حکام کی ذمہ داری ہے وہ سفارتی مشن اور عملے کی حفاظت کریں۔
اس سے قبل ایک ذریعے نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ سفارت خانے کے کسی عملے کو نقصان نہیں پہنچا لیکن مزید تفصیل بتانے سے انکار کر دیا ۔
مظاہرین میں سے ایک حسن احمد نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ کو بتایا کہ ’ہم آج قرآن پاک جلانے کے خلاف متحرک ہیں، یہ محبت اور ایمان کا معاملہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم سویڈن اور عراقی حکومت سے اس قسم کے اقدام کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
سویڈن کی خبر رساں ایجنسی ”ٹی ٹی“ نے بدھ کو اطلاع دی تھی کہ سویڈش پولیس نے جمعرات کو اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے باہر مظاہرے کی ایک درخواست منظور کی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندہ قرآن پاک کی ایک کاپی اور عراقی پرچم کو جلانا چاہتا تھا۔
سویڈش میڈیا نے بتایا کہ سویڈن میں ایک عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے جمعرات کو آتشزدگی کا یہ منصوبہ بنایا تھا۔
سلوان مومیکا نے ساٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے 28 جون کو عید الاضحیٰ کے موقع پر قرآن کے ایک نسخے کے صفحات بھی جلائے تھے۔
سویڈش پولیس نے سلوان مومیکا کو ملک کے آزادی اظہار کے تحفظات کے مطابق اجازت دی تھی۔