بغداد: عراق میں خواتین نے ٹریفک افسر کو جوتوں سے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اس ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دارالحکومت بغداد میں جنرل ٹریفک ڈائریکٹوریٹ کے ایک افسر کی دو خواتین نے جوتوں سے مرمت کر ڈالی۔ویڈیو میں دو خواتین کو بغداد کے الحارثیہ ضلع میں میجر کے عہدے کے ایک ٹریفک افسر پر حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان خواتین نے ٹریفک ضوابط کی خلاف ورزی کی تھی۔عراقی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ کی دلچسپی اور واقعہ کے حالات دیکھنے کی ان دونوں خواتین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس واقعہ نے عراق میں بڑے پیمانے پر ردعمل کو جنم دیا۔ لوگوں میں بڑے رد عمل کی وجہ یہ الزامات تھے کہ ان دو خواتین میں سے ایک کا تعلق دول القانون اتحاد کے ایک رکن پارلیمان سے تھا۔ اس اتحاد کی قیادت سابق وزیر اعظم نوری المالکی کر رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا۔ جھڑپ کے دوران دھمکی آمیز جملے سننے کو ملے کہ میں تمہارا فوجی رینک اتار دوں گی اور تم گھر بیٹھو گے۔
ٹریفک کے ڈائریکٹر میجر جنرل سمیع کاظم جبر نے کہا کہ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق افسر نے ایک پرائیویٹ بلیک کار کو ضبط کرنے کا حکم جاری کیا کونکہ یہ گاڑی ممنوعہ جگہ پرکھڑی ہوئی تھی اور ٹریفک میں رکاوٹ کا باعث بن رہی تھی۔جب افسر گاڑی کو ضبط کرنے کا انتظام کر رہا تھا تو وہ حیران رہ گیا جب گاڑی کی مالک اور اس کے ساتھ ایک اور خاتون نے اس پر حملہ کردیا۔ اسے گالی دی اور جوتوں سے مارا۔سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ خاتون کا تعلق نمائندہ بہا النوری سے ہے۔ وہ پہلے ہی افسر کو سزا دینے کے لیے کہہ چکی ہے لیکن النوری کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ پولیس سٹیشن گئے، اور ان سے کہا کہ وہ اس اہلکار کو سزا دیں۔کچھ لوگوں نے دعوی کیا کہ خاتون پولیس کے ساتھ معاملہ طے کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور ٹریفک افسر کو اپنی شکایت واپس لینے پر مجبور کردیا ہے۔ وزارت داخلہ نے فوری طور پر ایک بیان جاری کیا جس میں تصفیے کی تردید کی گئی اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی تکمیل پر زور دیا ہے۔بغداد کی کرخ عدالت نے دو خواتین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جن پر سرکاری ڈیوٹی کے دوران ایک سرکاری ملازم پر حملہ کرنے کا الزام تھا۔ بغداد پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد ہو چکا تھا اور دونوں خواتین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔