ہریانہ : بھارتی ریاست ہریانہ کے مسلم اکثریتی قصبے نوح میں ایک مذہبی جلوس کے دوران شروع ہونے والے فسادات مزید پھیل گئے، جہاں سوہنا روڈ کے قریب ہندو انتہا پسند تنظیم کے کارکنوں اور مسلمانوں میں جھڑپ ہوئی، جس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
تصادم کے دوران سوہنا روڈ ہائی وے پر تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ نوح سے شروع ہونے والے فسادات بعد میں دہلی کے قریبت شہرگروگرام تک جا پہنچے۔ جہاں پرتشدد مظاہرے کے دوران پتھراؤ، نعرے بازی اور جلاؤ گھیراؤ سے صورتحال مزید بگڑ گئی۔
صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں۔ گروگرام کے ڈپٹی کمشنر نشانت کمار یادو نے کہا کہ سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کرنے پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس سے قبل دن میں ہریانہ کے گروگرام سے متصل نوح میں ایک مذہبی جلوس کے دوران پتھراؤ کیا گیا اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔
ہریانہ کے نوح ضلع میں ایک ہجوم نے وشو ہندو پریشد کے جلوس کو روکنے کی کوشش کی اوراس دوران دو گارڈز کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور 12 سے ذائد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق مسلم اکثریتی ضلع نوح میں ہجوم نے پتھراؤ کیا اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ واقعے کے بعد علاقے میں دفعہ 144 نافذ کرکے ضلع میں موبائل انٹرنیٹ سروس 2 اگست تک معطل کردی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد کی جانے والی برج منڈل یاترا پر پتھراؤ کیا گیا۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ اور دیگر رہنماؤں نے عوام سے ریاست میں امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔