نائجر(اُمت نیوز)نائجر کے معزول صدر کی پارٹی نے کہا کہ ان کے پاس خاندان سمیت خوراک ختم ہو رہی ہے جس کے باعث وہ فاقہ کشی کا شکار کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اس پر امریکا نے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق محمد بازوم مغربی افریقی ملک کے جمہوری طور پر منتخب صدر ہیں۔ وہ اپنی اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ نیامی کے صدارتی محل میں 26 جولائی کو باغی فوجیوں کے ان کے خلاف حرکت میں آنے کے بعد سے محصور ہیں۔
اس کے بعد سے وہ عوام میں نظر نہیں آئے حالانکہ ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ایک قریبی مشیر کے مطابق ان کا خاندان بجلی کے بغیر زندگی گزار رہا ہے اور اس کے پاس کھانے کے لیے صرف چاول اور ڈبے کا سامان بچا ہے لیکن ان کی صحت بہتر ہے۔
معزول صدرکی سیاسی جماعت نے ایک بیان جاری کیا جس میں ان کے حالات زندگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ خاندان بھی پانی سے محروم ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے منگل کو بازوم کے ساتھ حالیہ سفارتی کوششوں کے بارے میں بات کی اور کہا کہ اس بات پر زور دیا کہ صدر بازوم اور ان کے خاندان کی حفاظت اور تحفظ سب سے اہم ہے۔
رواں ہفتے نائجر کی فوج جنتا نے خود کو اقتدار میں شامل کرنے کے لیے اقدامات کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر ثالثی کی کوششوں کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے سابق کالونی فرانس پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک کو غیر مستحکم، بند فضائی حدود کی خلاف ورزی اور فوج کے رہنماؤں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن فرانس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
جنتا نے ایک نئے وزیر اعظم ماہر اقتصادیات علی ماہان لامین زین کا نام دیا۔ وہ ایک سابق وزیر اقتصادیات اور خزانہ ہیں، جنہوں نے 2010 میں بغاوت کے بعد اس وقت کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ زین نے بعد میں افریقی ترقیاتی بینک میں کام کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے نائیجرکی فوجی حکومت نےافریقی ممالک کے سفارتی مشن کومسترد کردیا تھا۔ فوجی رہنما نے کہا تھا کہ سفارتی وفد کی سیکیورٹی کی گارنٹی نہیں دے سکتے ہیں۔