برطانیہ میں بینک مسلمانوں کے اکاؤنٹس بند کرنے لگے

برطانیہ(اُمت نیوز)برطانیہ میں مسلمانوں کے بینک اکاؤنٹس کی بندش نے لوگوں کو فکرمند کردیا کیونکہ بڑے مالیاتی ادارے وجوہات بتائے بغیر ہی ان اکاؤنٹس کو بند کررہے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق دو ماہ قبل برطانوی تھنک ٹینک قرطبہ فاؤنڈیشن کی جانب سے تیونس میں سیاسی کشیدگی کے بارے میں وسطی لندن میں ایک فورم کا اہتمام کیا گیا لیکن جب پروگرام کی رقم کی ادائیگی کی باری آئی تو منتظمین ناکام ہوگئے۔
گروپ کے سربراہ انس التیکرتی نے کہا کہ پروگرام کا مقام فراہم کرنے والوں کو رقم کی ادائیگی کرنے کی متعدد کوششیں کم ہوتی رہیں، جبکہ ہمارے نیٹ ویسٹ اکاؤنٹ میں عطیہ دہندگان کی جانب سے ادائیگیوں کو مسترد کیا جاتا رہا۔
اچانک ہمیں معلوم ہوا کہ ہمارے کاروباری اکاؤنٹس بند کر دیے گئے ہیں، جس کا کوئی نوٹس یا وضاحت نہیں دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بینک نے انہیں کوئی خط نہیں بھیجا اور جب انہوں نے نیٹ ویسٹ کو کال کی، تو انہیں بینک کے نمائندے نے بتایا کہ ہمیں تفصیلات ظاہرکرنے کا اختیار نہیں ہے، بینک اکاؤنٹ بند کر دیا گیا ہے۔
کئی ہفتوں بعد تھنک ٹینک کے لیے ایک اور بُری خبر تھی، جس کا مقصد مسلم دنیا اور مغرب کے درمیان مفاہمت کی خلیج کو ختم کرنا ہے۔
انس التیکرتی کوبتایا گیا کہ ان کی فاؤنڈیشن کے کاروباری اور رائل بینک آف اسکاٹ لینڈ میں ذاتی اکاؤنٹس، جو نیٹ ویسٹ گروپ کی ملکیت ہے، اسے بھی بھی بند کیا جا رہا ہے، ایک بار پھر بینک نے تفصیلی وجوہات فراہم نہیں کیں۔
سوشل میڈیا پر لکھتے ہوئے الٹیکریٹی نے بینک اکاؤنٹس بند کرنے کے حوالے سے آگاہ بھی کیا۔
اںہوں نے بتایا کہ میں ہمیشہ نئے اکاؤنٹس کی تلاش میں رہتا ہوں، جب مجھے خبر ملی کہ میرا بینک اکاؤنٹ بند کر دیا گیا ہے تو مجھے مزید حیرانی نہیں ہوئی۔
انس التیکرتی کے ذاتی ایچ ایس بی سی اور ان کے خاندان کے افراد کے اکاؤنٹ کو 2014 میں بند کر دیا گیا تھا اور اس سال میں کئی مسلم تنظیموں کو ”ڈی بینک“ کردیا گیا تھا۔
حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں بینک روزانہ ایک ہزار اکاؤنٹس بند کر رہے ہیں۔ اس عمل کو بینک ”ڈی-رسکنگ“ کہتے ہیں۔
یہ ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب عام طور پر ایسے لوگوں، کاروباروں اور تنظیموں کو مسترد کرنا ہے جنہیں مالی یا قانونی طور پر خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
گزشتہ ماہ برطانیہ میں بینک اکاؤنٹ بند ہونے پر لوگ فکرمند تھے کہ بڑے مالیاتی ادارے وجوہات بنائے بغیر ہی بینک اکاؤنٹس کر بند کر رہے ہیں۔
نائجل فاریج جو دائیں بازو کے پاپولسٹ سیاست دان ہیں، جب اس کے اکاؤنٹس بند ہوئے انہوں جولائی میں برطانوی بینکوں کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہوئے تھے لیکن ان کو فتح نصیب ہوئی تھی۔
انہوں نے جون کے آخر میں کہا تھا کہ ”اسٹیبلشمنٹ“ انہیں زبردستی برطانیہ سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے فوراً بعد بی بی سی نے غلط طور پر اطلاع دی کہ اکاؤٹس جو کہ نیٹ ویسٹ کی ملکیت ہے، اس نے اپنا اکاؤنٹ بند کر دیا تھا کیونکہ وہ ان کی بیان کردہ شرائط پر پورا نہیں اتر رہے تھے۔ نیٹ ویسٹ کے مالک ایلیسن روز نے بی بی سی کو غلط معلومات فراہم کی تھیں۔
انس الٹیکریٹی اور نائجل فاریج کے سیاسی خیالات ایک دوسرے سے الگ نہیں ہے ان کا ماننا ہے کہ اس طرح سے مسلمانوں کے بینک اکاؤنٹس کو بند کرنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ جی ہاں ہم مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اگرنائجل فاریج اپنے لیے دوسری راہ کا تعین کرلیتے ہیں، تو نیٹ ویسٹ کا پورا بورڈ ایک قدم پیچھے پوسکتا ہے، تو مجھے خوشی ہو گی۔
اس کےعلاوہ 2014 میں ایک موقع پر انس الٹیکیرتی چار ماہ تک بغیر کسی اکاؤنٹ کے تھے۔
جب بھی بینک اکاؤنٹ کو بند کرتے ہیں، تو اسے چیک کی صورت میں رقم ملتی ہے یا پوچھا جاتا ہے کہ انہیں کہاں منتقل کیا جائے۔ ایچ ایس بی سی نے انس الٹیکریٹی کے اکاؤنٹس کی بندش پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
خیال رہے کہ ایچ ایس بی سی، جو دنیا کے سب سے بڑے بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے اداروں میں سے ایک ہے، اس نے ایک مسجد کے اکاؤنٹس بند کیے، تو اس عمل نے مسجد کی دیکھ بھال کرنے والوں کو مشکل میں ڈال دیا۔
بی بی سی نے بینک کی جانب سے مسجد کو لکھے گئے خط کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ “بینکنگ سروسز کی فراہمی، اب ہمارے دائرے سے باہر ہے۔
چیئرمین محمد کوزبر نے کہا کہ لوگ ہماری ساکھ پر سوال اٹھانا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے، بینکوں کو آپ کا اکاؤنٹ بند نہیں کرنا چاہیے اور اگر وہ اسے بند کر دیتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے کچھ غلط کیا ہے اور یہی مسئلہ ہے، ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
محمد کوزبرنے بینکوں کے اقدامات کے لیے برطانیہ میں ”ادارہ جاتی اسلامو فوبیا“ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اس کے علاوہ 2017 میں مسجد کو تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن سے معاوضہ اور معافی ملی، جو پہلے ورلڈ چیک کی ملکیت تھی۔ عالمی ڈیٹا بیس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کو ”دہشت گردی“ سے منسلک قرار دیا تھا۔
معافی کے بعد بھی محمد کوزبار نے کہا کہ مسجد کے بینک اکاؤنٹ کی کئی درخواستیں ناکام ہو گئیں اور آج تک مسجد کا برطانیہ میں ایک اکاؤنٹ ہے، جو ڈیجیٹل بینک میں ہے۔