بیجنگ: مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں حالیہ پیش رفتوں سے امریکہ اور اور چین کے درمیان فوجوں میں اس نئی ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی ایک نئی دوڑ شروع ہوگئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں فریقوں کی ترجیحات میں ایسے ہتھیاروں کی تیاری شامل ہے جو انسانی مداخلت کے بغیر ہدف تک اپنا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکا اور چین دونوں مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈیوائسز تیار کررہےہیں جو سیٹلائٹ کی تصاویر سے اہداف کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ دونوں ممالک میں خریداری کے معاہدوں میں انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے لیے اے آئی ٹولز کا دوسرا بڑا حصہ ہے۔ امریکا اور چین ہر ایک ملٹری ریسرچ اور مصنوعی ذہانت کی ترقی پر اربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں۔