کراچی(اُمت نیوز)ایشیاکپ سے قبل بابراعظم اور ویراٹ کوہلی کا پھر موازنہ ہونے لگا۔
جب سے بابراعظم نے کرکٹ میں اپنا نام بنانا شروع کیا تب سے ان کا موازنہ بھارتی بیٹر ویراٹ کوہلی کے ساتھ کیا جارہا ہے، اب ایشیا کپ کے آغاز سے قبل اس بارے میں پھر سے گفتگو ہونے لگی۔
سابق آسٹریلوی کرکٹر ٹام موڈی اور بھارت کے سنجے منجریکر نے ایک ٹی وی شو میں اس حوالے سے کافی بات چیت کی۔ موڈی نے کہا کہ بابر مجھے ہمیشہ ویراٹ کوہلی کی یاد دلاتے ہیں،ان کے شاٹس مستند اور وہ کھیل کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، یہی کام کوہلی ایک دہائی سے کررہے ہیں، ان دونوں کے کھیل میں کافی مشابہت پائی جاتی ہے۔
موڈی نے کہا کہ میں ابھی سے یہ دعویٰ نہیں کروں گا کہ کوہلی کا ایشیا کپ بابر سے زیادہ بہتر رہے گا مگر دونوں پر ایک جیسا ہی دباؤ ہوگا، ان کو ایکشن میں دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا۔
بابراعظم کی قائدانہ صلاحیتوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ کسی بھی ایشیائی ٹیم کا قائد ہونا بہت ہی بڑا چیلنج ہوتا ہے، ان کی ایک ایک حرکت پر گہری نظر رکھی جاتی ہے، جب ان سے کھیل میں کوئی غلطی ہوتو اچانک کئی ماہرین سامنے آجاتے ہیں، اس کے باوجود بابر قیادت کے دباؤ کو عمدگی سے برداشت کررہے ہیں۔
سنجے منجریکر نے کہا کہ کوہلی اوربابر دونوں ہی اچھے کھلاڑی ہیں، ان میں سے ایک اپنی نوجوانی کے دور میں ہے، ایشیا کپ جیسے پلیٹ فارم پر ہم کوہلی سے اچھی امید باندھ سکتے ہیں مگر یہ کوئی ٹی 20 فارمیٹ نہیں ہے، اس میں بابراعظم بھی اپنی کلاس دکھانے کے اہل ہیں۔