جدہ: او آئی سی نے غزہ کے ہسپتال پر حملہ شرمناک قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے فوری جنگی بندی کا مطالبہ کر دیا۔ سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کہا اسلامی تعاون تنظیم مسئلہ فلسطین کا فوری حل چاہتی ہے، اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اسرائیلی فورسز نے نہتے فلسطینی عوام پر حملہ کیا، جس سے فلسطینی عوام کو نامساعد حالات کا سامنا اور انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔ حسیم ابراہیم طحہ نے کہا او آئی سی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے، امت مسلمہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ فلسطینیوں کو ان کے حقوق فراہم کئے جائیں، اسرائیل 1967ء کی قرارداد کا احترام کرتے ہوئے دو ریاستی حل کو فوری طور پر عملی جامہ پہنائے۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ جیلانی نے کہا اسرائیل فلسطین میں فاشسٹ ازم کا مظاہرہ کر رہا اور بے گناہ افراد کا خون بہا رہا ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان نے غزہ میں ہسپتال پراسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے ہی خطے میں پھیلتی مجرمانہ کارروائیوں کو روکا جا سکتا ہے۔ہسپتال پر حملہ کر کے تمام بین الاقوامی اور اخلاقی اصولوں کو پامال کیا گیا۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مطالبہ کیا ہے عالمی برادری اسرائیل کو بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام سے روکے۔ ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہسپتالوں کو نشانہ بنانا غیر انسانی فعل ہے، عالمی برادری ذمہ داروں کا احتساب کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا اسپتال میں زخمی مریضوں اور پناہ گزینوں پر حملہ غیر انسانی فعل ہے، سویلین آبادی اور املاک کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے۔
چیئرمین سینیٹ د صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ، نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہسپتال پر وحشیانہ حملہ فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا سب سے بڑا ثبوت ہے ، بزدلانہ اور مجرمانہ حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا میں غزہ میں ہسپتال پر حملے میں سینکڑوں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت سے خوفزدہ ہوں۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ عرب امن منصوبہ کے تحت امن عمل کو دوبارہ شروع کیا جائے، جس کے تحت ایک 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارلحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے اسپتال کو نشانہ بنانا ایک گھنائونا جنگی جرم ہے جسے برداشت کیا جا سکتا نہ ہی اس پر خاموش رہا جا سکتا ہے ۔ ہم اس خوفناک جنگ کو روکنے کے سوا اور کوئی چیز قبول نہیں کریں گے۔قابض فوج نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں،صہیونی دشمن کو اس جرم کی سزا بھگتنا ہوگی۔ حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ نے کہا غزہ کے ایک اور اسپتال پر بمباری کا ذمہ دار امریکہ ہے، امریکہ نے اسرائیل کو پوری طرح سہارا اور تحفظ دے رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا ہسپتال بمباری سے اُٹھنے والے ان بلند شعلوں میں جلد ہی اسرائیل خود بھسم ہوجائے گا۔ اردن کے شاہ عبداﷲ دوم نے کہا جنگ جو ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، خطے کو ناپسندیدہ نتائج کےساتھ تباہی کی طرف لے جائے گی، یہ جنگ انسانیت کی توہین ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولزنے کہا غزہ میں اسپتال پر حملے کی تصاویر دیکھ کر دہشت زدہ ہو گیا ہوں۔روسی وزارت خارجہ نے حملے کو غیر انسانی فعل اور جرم قرار دیتے ہوئے کہا اگر اسرائیل اس حملے میں ملوث نہیں ہے تو وہ اس کی سیٹلائٹ تصاویر لازمی جاری کرے۔ خلیج تعاون کونسل نے دونوں فریقوں سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔