ترکی (اُمت نیوز)اسرائیل نے ترکی سے اپنے سفارتی عملے کو واپس طلب کرلیا، اردوگان نے کہا کہ اسرائیل کو جنگی مجرم بنا کر پیش کریں گے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات کو دھچکا لگا ہے، جنہوں نے صرف گزشتہ سال ہی سفیروں کی دوبارہ تقرری پر اتفاق کیا تھا۔
اسرائیلی وزیرخارجہ ایلی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ ترکی کے سنگین بیانات کے پیش نظر وہاں سفارتی نمائندوں کی واپسی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوگان نے ہفتے کے روز کہا کہ ترکی اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پر متعارف کرائے گا۔
استنبول میں فلسطین کے حق میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اردگان نے کہا کہ ہم اسرائیل کو بھی دنیا کے سامنے جنگی مجرم قرار دیں گے، ہم اس کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
اردوگان نے زور دے کر کہا کہ مغربی دنیا نے اپنے سیاست دانوں اور میڈیا کو غزہ میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کو جائز قرار دینے کے لیے متحرک کیا اور اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ یوکرین روس جنگ میں مارے جانے والے شہریوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہانے والے غزہ میں ہزاروں معصوم بچوں کی ہلاکتوں کو خاموشی سے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں مغرب سے پوچھ رہا ہوں، کیا آپ صلیبی جنگ کا ایک اور ماحول بنانا چاہتے ہیں؟ غزہ میں ہونے والے قتل عام کے پیچھے اصل مجرم مغرب ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ بے شک ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق ہے لیکن انصاف کہاں ہے؟ کوئی دفاع نہیں بلکہ غزہ میں قتل عام کیا جارہا ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ اسرائیل خطے کا ایک پیادہ ہے، جو وقت آنے پر قربان ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً آگ اور خون کے اس ماحول میں افسوسناک واقعات رونما ہوئے ہیں تاہم ان میں سے کوئی بھی ایسی مہم کے لیے بہانہ نہیں بن سکتا جس کا مقصد فلسطینی عوام کی جانب سے مختلف ناموں سے چلائی جانے والی مزاحمت کو بدنام کرنا ہے۔
اردوگان نے کہا کہ میں نے کہا کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے اور اسرائیل اس سے بہت پریشان تھا، خطے میں کھیلے جانے والے کھیل کے اصل مالک وہ ہیں، جو اسرائیلی حکومت کی خواہشات کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ اسرائیل ان کے بغیر ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتا۔