نئی دہلی: الیکشن قریب آتے ہی مودی سرکار اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ بی جے پی نے مخالف سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی کیخلاف انتقامی کارروائیاں شروع کردیں۔ بھارت کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رات گئے عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجری وال کو گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا،الیکشن سے قبل مودی کو حریفوں کی جانب سے 5ریاستوں میں کڑے امتحان کا سامناہے، عام آدمی پارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے دہلی کے وزیر راج کمار آنند کے گھر پر بھی رات گئے منی لانڈرنگ کے من گھڑت کیس کی بنا پر چھاپہ مارا گیا۔
قبل ازیں دہلی کی سابقہ نائب وزیراعلی منیش سیسوڈیا اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ کو بھی منی لانڈرنگ کیس میں جیل بھیجا جا چکا ہے۔ راج کمار آنند کا کہنا ہے کہ ان کے گھر پر چھاپہ بی جے پی کے کہنے پر مارا گیا اور اس کے پیچھے مودی سرکار کے سیاسی عزائم ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اقتدار کے نشے میں اپنے ہی وطن کے لیڈروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔دریں اثنا بھارت میں رواں ماہ شیڈول 5 میں سے دو ریاستوں میں نئے قانون سازوں کے انتخاب کے لیے ووٹنگ شروع ہوگئی جو مئی میں ہونے والے قومی انتخابات میں نریندر مودی کو تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات کے لیے کڑا امتحان ہے۔
خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور راہول گاندھی کی سربراہی میں مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنماؤں نے انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے 5 ریاستوں کا دورہ کیا اور ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے کیش ڈولز، زرعی قرضوں کی معافی، سبسڈیز اور انشورنس سمیت دیگر سہولتوں کا وعدہ کیا۔راہول گاندھی نے 2019 کے عام انتخابات میں شکست کھانے کے بعد کانگریس کی پرانی حیثیت بحال کرنے کے لیے سخت محنت کی اور نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے 2024 میں سخت مقابلے کے لیے 28 علاقائی جماعتوں کا اتحاد تشکیل دینے میں کردار ادا کیا تھا۔لیکن سرویز سے معلوم ہوتا ہےکہ نریندر مودی ایک دہائی تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مقبول ہیں اور ممکنہ طور پر تیسری مدت کے لیے بھی جیت جائیں گے۔بھارتی اپوزیشن جماعتوں کے نئے اتحاد انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) مقامی سطح پر مخاصمت کی وجہ سے رواں ماہ ہونے والے ریاستی انتخابات تک اپنے اتحاد کو توسیع دینے کامیاب نہیں ہوپایا، جس سے بی جے پی کو برتری حاصل ہوگئی۔بھارت میں 30 نومبر تک 16 کروڑ سے زیادہ شہری، یا بھارت کے مجموعی ووٹرز کا تقریباً چھٹا حصہ، چار مراحل میں ہونے والے علاقائی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، پانچوں ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہوگی اور اسی دن نتائج کے اجرا کا امکان ہے۔