امریکہ (اُمت نیوز)امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے، جس کی وجہ سے نئی دہلی اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
ستمبرمیں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے خالصتانی علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ”ممکنہ“ ملوث ہونے کے الزام بھارت پرعائد کیا تھا، جس کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہوگئے تھے۔
انٹونی بلنکن نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بہت اہم ہے کہ بھارت اپنی تحقیقات پر کینیڈا کے ساتھ کام کرے اور وہ اس فرق کو باہمی تعاون کے ساتھ حل کرنے کا راستہ تلاش کرے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت تعاون کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس پر میں نے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اور کینیڈا ہمارے دو قریبی دوست اور شراکت دار ہیں اور یقیناً ہم انہیں کسی بھی اختلافات یا تنازعات کو حل کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن ’2+2‘ ڈائیلاگ کے پانچویں ایڈیشن کے لیے دہلی میں موجود تھے۔
دوسری جانب ایک میڈیا بریفنگ میں بھارتی وزارت خارجہ کے سکریٹری ونے کواترا نے کہا کہ بھارت نے امریکا کو کینیڈا میں خالصتانی حامیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر شدید تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ونے کواترا نے کہا کہ جہاں تک کینیڈا کا تعلق ہے ہم اپنے تمام دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ بہت مسلسل بات چیت کر رہے ہیں، اس معاملے پر ہمارے موقف کو متعدد مواقع پر بیان کیا گیا ہے اور پوری تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے۔