ریاض(اُمت نیوز) سعودی عرب میں او آئی سی اور عرب لیگ کا غیر معمولی مشترکہ سربراہی اجلاس منعقد ہوا جسں میں سربراہان مملکت نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل سے محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا، غزہ میں قتل عام پر عالمی برادری کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کا مشترکہ ہنگامی اجلاس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہوا، اجلاس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، فلسطین کے صدر محمود عباس، امیر قطر اور دیگر ممالک کے سربراہان سمیت نگراں وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی شرکت کی۔
قبل ازیں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ریاض میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ مارچ میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی پر اتفاق کے بعد سے یہ ایرانی صدر کا پہلا دورہ سعودی عرب ہے۔ اس موقع پر ابراہیم رئیسی نے فلسطین کا روایتی اسکارف کیفیہ بھی پہنا ہوا ہے۔
اپنے خطاب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے، فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے، اسرائیل غزہ میں بمباری کے ذریعے نئی نسل کو ختم کررہا ہے وہاں ہونے والا ظلم تمام عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہا ہے، اسرائیلی جارحیت سے 11 ہزار سے زائد نہتے شہری شہید ہوچکے ہیں، غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا گیا ہے، میرا عالمی برادری سے سوال ہے کہ غزہ کے شہدا کا کیا قصور ہے، شہید خواتین کا کیا قصور ہے؟ ہمیں بتایا جائے شہید ہونے والے بچوں کا کیا قصور ہے؟
انہوں ںے کہا کہ امریکا فاشسٹ ملک ہے جو اسرائیل کی حمایت کرکے اسرائیل کے ساتھ جنگی جرائم میں شریک ہورہا ہے وہ غزہ کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر جنگی ہتھیار اور رقومات فراہم کررہا ہے، ہمیں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا، اسرائیل غزہ پر اتنی بمباری کرچکا ہے جو سات ایٹم بم کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال کے حوالے سے آج کا اجلاس بڑا اہم ہے اور یہ خطے کی تاریخ میں فیصلہ کن وقت ہے۔
ابراہیم رئیسی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اسرائیل کے جنگی جرائم کا مقابل کرنا ہوگا، خطے میں ہونی والے تمام کارروائیوں میں امریکا کا ہاتھ ہے اسی نے اسرائیلی مظالم کے لیے راہ ہموار کی، دہشت گرد اسرائیل فوری طور پر غزہ سے باہر نکل جائے۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے کہا کہ معصوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے، غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کرکے اسرائیل فوج غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی فوج پر گھمنڈ ہے کہ وہ ہمیں ختم کردے گا لیکن فلسطین کے عوام اسرائیل کی بدترین جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کررہے ہیں، اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، میرا دل ہزاروں معصوم بچوں کے قتل عام پر بے حد افسردہ ہے لیکن اس سے زیادہ افسوس عالمی برادری کی بے حسی پر ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے، اسرائیلی کی افواج کو جنگی جرائم کی عدالت میں لایا جائے۔
ترک صدر طیب اردوان نے کہاکہ غزہ کی صورتحال پر مشترکہ اجلاس بلانے پر سعودی ولی عہد کے شکر گزار ہیں، غزہ میں معصوم بچوں کی بکھری ہوئی لاشیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، اسرائیلی قابض افواج نے فلسطینی بھائیوں پر ظلم کی انتہا کردی وہاں ہونے والے اسرائیلی مظالم ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیرس میں چند افراد کی ہلاکت پر عالمی برادری متحد ہوگئی تھی لیکن غزہ میں اسرائیلی بمباری اور اتنے بڑے قتل عام پر دنیا بھر کی خاموشی شرم ناک ہے، اسرائیلی حکام غزہ میں ہونے والے مظالم کے ذمہ دار ہیں۔
امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیل افواج کی غزہ میں اسپتالوں، شہریوں پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں، دنیا اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، غزہ میں ہونے والا قتل عام کسی صورت قابل قبول نہیں وہاں جو کچھ ہورہا ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، کون تصور کرسکتا ہے کہ 21ویں صدی میں اسپتالوں میں بمباری ہوگی، اسرائیل کی جارحیت پرسکتہ طاری ہے دل ٹوٹے ہوئے ہیں، ہماری ریاست قطر فلسطینیوں کے مقاصد کے حصول کے لیے ان کے ساتھ ہے۔
انڈونیشیا کے صدر جوکوویدودو نے کہاکہ اسرائیل سے عالمی قوانین کی پاس داری کا مطالبہ کرتے ہیں، انڈونیشیا مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا مطالبہ پیش کرتا ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد اور نائب صدر محمد سلمان نے اجلاس کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ پر جنگ کو مسترد کرتے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں غزہ کا محاصرہ ختم کرکے انسانی امداد کی اجازت دی جائے، غزہ کی ناخوشگوار صورتحال پر مربوط اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔