بابراعظم کی کپتانی پر تنقید، رمیز راجہ برس پڑے

اسلام آباد(اُمت نیوز)ورلڈ کپ میں پاکستانی کی ٹیم کی مایوس کن کارگردگی، بابر اعظم کی کپتانی پر تنقید شدت اختیار کرنے لگی، ایسے میں قومی ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ بھی میدان میں آ گئے۔
بھارت میں جاری انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ون ڈے ورلڈ کپ کے 13 ایڈیشن میں سیمی فائنل کے لئے 4 ٹیمیں فائنل ہو چکی ہیں جن میں میزبان بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ ہیں۔ دفاعی چیمپئن انگلینڈ اور پاکستان سیمت 6 ٹیمیں میگا ایونٹ سے باہر ہو چکی ہیں۔
ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارگردگی پر قومی ٹیم اور خاص کر کپتان بابراعظم کی کپتانی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا ہر جگہ پر ان کی کپتانی کو لے کر بحث و مباعثہ چل رہا ہے، ایسے میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین اور قومی ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ بھی میدان میں آ گئے ہیں اور بابراعظم کی کپتانی پر تنقید کرنے والوں پر خوب برسے ہیں۔
اپنے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں انہوں نے پی سی بی مینجمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بولرز اچھی بالنگ نہیں کریں گے نئے بال پر وکٹیں نہیں لیں گے اور زیادہ سے زیادہ زنز کھائیں گے تو بابر کیا خاک کپتانی کریں گے۔

انہوں مینجمنٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب پھر سے کرکٹرز کا ایک مجمہ لگائیں گے کہ کرکٹ کو کیسے ٹھیک کریں؟ اب کیا کیا جائے تو آپ ادھر کیا کر رہے ہیں؟ کیا آپ کا کام صرف یہ ہے کہ ایک معمہ بنایا اور پھر مجمہ لگا لیا، کوچنگ سٹاف بدل دیں گے اور کپتان بدل کر سمجھے گے کہ ہم نے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے دیا ہے، یہ ان کی غلط فہمی ہے۔
انہوں نے مسائل کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ جب تک آپ کا کرکٹ کے ساتھ عشق اور جنون نہیں ہے تب تک آپ پاکستان کی ایک ایچ کرکٹ ٹھیک نہیں ہو سکتی، آپ کو بدلنا ہے اپنے آپ کو بدلنا ہے، خبرین لیک کر کے اپنے صحافیوں کو ہیرو بنایا ہوا ہے جو کرکٹ کو تہس نہس کر رہے ہیں وہ آپ کو بند کرنا ہو گا۔
پھر کرکٹ بورڈ نے بابر کی چیٹ لیک کر دی اور 70 سال کے ایک ایسے بندے کو چیف سلکٹر لگایا جس کو سلیکشن کی الف ب تک نہیں پتا، وہ کیا خاک سلیکشن کرے گا۔

کلب کرکٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ کلب کرکٹ بالکل تباہ ہو چکی ہے، وہاں پر سکھانے والے لوگ سیاست کر رہے ہیں، کلبز میں نا آپ سپائیکس پہن کر بالنک کرسکتے ہیں، نا آپ فیلڈنگ کر سکتے ہیں اور نہ ہی بیٹنگ کر سکتے ہیں، اور ویک اینڈ پر کلبز نجی کمپنیوں کو دے دیئے جاتے ہیں جو وہاں پر ٹینس بال کھیلتے ہیں تا کہ کلب کو پیسے مل سکیں، سارے سسٹم کو ٹھیک ہونا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹھیک ہونا ہے جو اس وقت کرتا دھرتا بنے ہوئے ہیں، عجیب قسم کے فیصلے ہیں۔
انہوں نے للکارتے ہوئے کہا کہ ایسے بندوں کو حکومت نہیں دے سکتے ہماری کرکٹ کی کیونکہ ہمارا اس میں حصہ ہے اور ہم سب سے بڑے حصے دار ہیں۔