غزہ میں 5 روزہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے امکانات

غزہ(اُمت نیوز)مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اسرائیل سے 5 دن کی جنگ بندی کے بدلے 70 یرغمال خواتین اور بچوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کر دی جب کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت اور وحشیانہ کارروائی میں ساڑھے 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جب کہ غزہ کے اسپتال قبرستان بن گئے ہیں، الشفا اسپتال کے قریب اسرائیلی فورسز نے فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے اسپتال میں امراض قلب کا وارڈ بھی تباہ اور تمام مریض شہید ہوگئے۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں صحافی اور مصنف ڈیوڈ اگناٹیئس نے ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے میں پانچ روزہ جنگ بندی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ اگر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی حتمی تفصیلات پر اتفاق ہو جاتا ہے تو معاہدے کا اعلان چند دنوں کے اندر کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عارضی معاہدے میں اسرائیلی خواتین اور بچوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ گروپوں میں رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات قطر کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل حماس کے ترجمان اسامہ حمدان نے بتایا تھا کہ ثالث قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں لیکن اسرائیل نے آخری لمحات میں بار بار شرائط میں تبدیلی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ معاہدے کے تحت اسرائیل پانچ روز میں 50 قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں 200 بچوں اور 75 خواتین کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کر سکتا تھا۔
حمدان نے کہا کہ حماس یہ بھی چاہتی ہے کہ اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ تک بلا روک ٹوک امداد کی رسائی کی اجازت دے، جس میں محصور فلسطینی علاقے میں ایندھن کا داخلہ بھی شامل ہے۔ادھر ایک آڈیو بیان میں ترجمان القسام بریگیڈز ابو عبیدہ نے اسرائیل سے 5 دن کی جنگ بندی کے بدلے 70 یرغمال خواتین و بچوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے قطری ثالثیوں کو بتایا ہے کہ 5 روز کے دوران مکمل جنگ بندی اور ہر انسانی امداد کی اجازت ہونی چاہیے۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا، اس معاملے پر اسرائیلی حکام سے رابطے میں بھی ہوں۔گزشتہ روز اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے دروازوں تک پہنچ گئی جب کہ وہاں موجود طبی عملے نے خبردار کیا کہ نوزائیدہ بچوں سمیت مریضوں کی شہادتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے کئی روز سے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور اس کے اندر موجود ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بجلی کے جنریٹرز کے لیے ایندھن نہ ہونے کے باعث وہ مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے جب کہ فلسطینی حکام نے کہا کہ اسپتال کے محاصرے اور ایندھن کی کمی کے باعث 3 دن میں 32 مریض انتقال کر چکے ہیں۔الشفا اسپتال میں 45 نومولود بچے انکوبیٹرز میں موجود ہیں جن میں سے 6 شہید ہوچکے ہیں۔پیر کو امریکی صدر جو بائیڈن نے پریس بریفنگ میں کہا کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا، امید اور توقع ہے کہ اسپتال کے حوالے سے کم دخل اندازی کی جائے گی جب کہ قطر کی مدد سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پربھی بات چیت جاری ہے۔