امریکی انکشافات کے بعد کینیڈا نے بھارت پر دباؤ بڑھا دیا

کینیڈا (اُمت نیوز)کینیڈا نے ایک اور سکھ رہنما کے قتل کی سازش سے متعلق امریکی انکشاف کے بعد بھارت سے ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کیس کی تحقیقات میں مزید تعاون کا مطالبہ کردیا ہے۔ امریکا ننے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ نے اس نے سکھس فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنون کے قتل کی بھارتی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔

خالصتان کے حامی سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجار 18 جون کو کینیڈا میں قتل کیے گئے تھے۔ 18 ستمبر کو کینیڈا کی حکومت نے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں اور اب بھارت پراس حوالےسے عالمی سطح پر بھی دباؤ ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے حوالے سے کہا ہے کہ ’امریکا سے آنے والی خبریں اس بات کی مزید نشاندہی کرتی ہیں اور ہم شروع سے ہی اس بارے میں بات کر رہے ہیں کہ بھارت کو یہ معاملہ سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔‘

امریکی محکمہ قانون نے بدھ 30 نومبرکو سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش میں 52 سالہ بھارتی شہری نکھل گپتا پر چارج شیٹ بھی عائد کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کا اہلکاراس قتل کیلئے نکھل گپتا کو ہدایات دے رہا تھا اور اسی اہلکار نے کینیڈا میں سکھ رہنما نجار سنگھ کو قتل کروایا۔

امریکا کی جانب سے یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب تقریبا 2 ماہ قبل کینیڈا کا کہنا تھا کہ جون 2023 میں وینکوور کے مضافاتی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کا ’قابل اعتماد‘ الزام ہے۔

کینیڈین وزیراعظم نے تحقیقات میں تعاون کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہمارے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم معاملے کی تہہ تک پہنچ رہے ہیں۔

کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے بھی گزشتہ روز بھارت پرزور دیا کہ وہ قتل کی جاری تحقیقات میں زیادہ شفافیت دکھائے۔
’کیا مودی حکومت نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے؟ ، قتل کی سازش پر گرپتونت سنگھ کا سوال

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ نئی دہلی اور اوٹاوا کے درمیان مصالحت کے امکانات مستقبل قریب میں کم دکھائی دیتے ہیں کیونکہ کینیڈا میں قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مئی تک قومی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں۔