اسلام آباد ( اُمّت نیوز) اسلام آباد میں ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ ایران پاکستان سے ہر شعبے میں بہتر اور قریبی تعلقات کا خواہاں ہے، دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ اور قابل قدر پڑوسیوں کا رشتہ پہلے سے موجود ہے جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید استحکام آ رہا ہے۔ ایک انٹرویو میں رضا امیری مقدم نے کہا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان فیری سروس (چھوٹے سمندری مسافر جہاز کی سروس) شروع کرنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے تاکہ زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولت اور کم اخراجات میں زیارات کو یقینی بنایا جا سکے.اس سلسلے میں گزشتہ دنوں کچھ پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ ایران دونوں ممالک کے درمیان مزید انٹری پوائنٹس کھولنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ بہت اہم ہے۔ اس معاہدے پر پاکستان نے گزشتہ بارہ سال سے کوئی کام نہیں کیا جبکہ معاہدے کے تحت ایران نے اپنے حصے کا کام کئی سال پہلے ہی مکمل کر لیا ہے۔ ایران کی خواہش ہے کہ پاکستان اس معاہدے پر عمل کرے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اس معاہدے میں ایرانی حکومتی کمپنی نہیں بلکہ پرائیویٹ کمپنی شامل ہے جس نے اربوں ڈالر خرچ کر کے ایرانی حدود میں پائپ لائن کا منصوبہ مکمل کیا ہے۔ایک سوال پرایرانی سفیر نے کہا کہ ایران ایران ہر سطح پر پاکستان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ روابط بڑھانا چاہتا ہے اور گوادر کی بندر گاہ ان روابط کو مزید بڑھانے میں اہم ترین کردار ادا کر سکتی ہے لہذا یہ سوال ہی بے معنی ہے کہ ایران گوادر کی بندرگاہ کے خلاف ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجم تسلی بخش ہے تاہم اس میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔ رضا امیری مقدم نے کہا کہ اقتصادی پابندیوں نے ایرانی قوم کو اور زیادہ مضبوط کیا ہے اور اس صورت حال نے ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا سکھایا ہے ۔اسی وجہ سے ایران نے دفاعی اور صنعتی میدان سمیت ہر شعبے میں غیر معمولی ترقی کی ہے۔ انھوں نے کہا ایران کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے اور اس حوالے سے ایران کے خلاف پروپیگینڈہ بے بنیاد ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ایرانی سفیر نے کہا کہ اب ایران کے افغانستان سے تعلقات معمول کے مطابق ہیں۔ اس سے قبل جب وہاں امریکہ نواز حکومت تھی تو ہمیں مسائل کا سامنا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب سے بھی ایران کے تعلقات معمول پر آ گئے ہیں اس میں چین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ وقت کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری اور استحکام آئے گا۔ رضا امیری نے مزید کہا کہ حماس اسرائیلی مظالم کے خلاف رد عمل دینے پر مجبور ہے اور وہ اپنی مرضی کے مطابق رد عمل دے رہا ہے، اس میں ایران کا کوئی عمل دخل نہیں تاہم ایران کی یہ واضح پالیسی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت ہر قیمت پر جاری رکھے گا۔