اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف احتجاج زور پکڑنے لگا

تل ابیب: اسرائیل میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم بیجنمن نیتن یاہو پر ملک کی سلامتی سے کھیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کی تبدیلی کے لیے نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مرکزی تل ابیب سکوائر میں حکومت کے خلاف ہزاروں افراد جمع ہوئے، جن میں اکثریت گزشتہ برس احتجاج کرنے والوں کی تھی مظاہرین نے اسرائیلی پرچم تھاما ہوا تھا اور حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے اور ڈھول بجاتے ہوئے نیتن یاہو کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گلینٹ نے وزیراعظم نیتن یاہو کے آفس پر دھاوا بول دیا اور صورتحال تقریباً ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ تاہم گزشتہ برس کے مظاہروں کے مقابلے میں لوگوں کی تعداد کم تھی۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی پر برہم مظاہرین نے نیتن یاہو کو شیطان چہرہ قرار دے دیا ۔ مظاہرین نے اسرائیل میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کو بدلنے یا اس کی مذمت کرنے کی طاقت ہمارے پاس ہے اس لیے اس حکومت کو اب واپس گھر جانا پڑے گا۔

حماس کے ساتھ جنگ میں مارے گئے ایک فوجی کے بھائی نوام ایلون نے بتایا کہ حکومت نے ہمیں جس طرح 7 اکتوبر کو چھوڑا تھا وہ سلسلہ تاحال جاری ہے، تبدیلی اور معاملات ٹھیک کرنے کے لیے طاقت ہمارے ہاتھ میں ہے اور اس حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل میں نیتن یاہو کی حکومت غیرمقبول ہوگئی ہے اور غزہ کی 4 ماہ طویل جنگ کے دوران مارے جانے والے فوجیوں کے رشتہ داروں اور دیگر شہریوں کی جانب سے حکومتی اقدامات پر تنقید کی جارہی ہے۔