کراچی(امت نیوز)کامیابیوں کی نئی بلندیوں پر پہنچ کر 15 واں کراچی لٹریچر فیسٹیول(کے ایل ایف)کا اختتام ہوگیا۔ فیسٹیول کے تیسرے اور آخری دن بھی مستحکم مستقبل کے لئے الفاظ سے عمل تک کا سفر جاری رہا۔ اس موقع پر جہاں ثقافتی بصیرت سے بھرپور گفتگو ہوئی وہیں زہرہ نگاہ، افتخار عارف، کشور ناہید، منیزہ شمسی جیسے ادبی شخصیات کو ان کی شاندار خدمات پر شیلڈز سے نوازا گیا۔
فیسٹیول کے آخری دن بھی دلچسپ مباحثے منعقد ہوئے جس میں وفاقی وزیر توانائی محمد علی خان نے بھی حصہ لیا۔ سید کلیم امام، شہاب اوستو، مظہر عباس اور ہما بقائی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح معاشرتی طرزحکمرانی کو اخلاقی فریم ورک کے اندر لایا جاسکتا ہے۔انگریزی زبان میں پاکستانی ادب نے بہت مقبولیت حاصل کی ہے۔ مرتضیٰ وہاب، طارق الیگزینڈر قیصر اور عافیہ سلام کے درمیان گفتگو کو سامعین نے خوب سراہا۔
مرتضی وہاب نے کھلے مکالمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں مقامی انتظامیہ میں سویلینز کی شرکت کا حامی ہوں۔ میں کراچی کے ہر شہری کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ایک ایسے کراچی کے لیے ہرممکن تعاون کریں جس پر ہم سب فخر کر سکیں۔مجاہد بریلوی نے "الیکشن 2024: ایک نیا زاویہ "سیشن کی نظامت کی۔