اسلام آباد(اُمت نیوز)ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کو کالعدم قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست پرسماعت آج پھر ہوگی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔
درخواست گزار علی خان جو کہ درخواست کے مطابق ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر ہیں گزشتہ سماعت پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو حکم دیا تھا کہ وہ درخواست گزار کو پکڑ کرعدالت میں پیش کریں اور اس کے علاوہ رجسٹرار آفس سے بھی کہا گیا تھا کہ وہ درخواست گزار سے رابطہ کرے۔
درخواست گزار بریگیڈیر ریٹائرڈ علی خان نے اپنی درخواست میں جو گھر کا ایڈریس لکھا ہے وہ فوج کے زیر انتظام چلنے والے ادارے ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی اسلام آباد کا ہے۔
جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے مقدمات کی پیروی کرنے والے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کے مطابق درخواست گزار کو فوج میں بغاوت پھیلانے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کے الزام میں کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں انھیں سزا بھی سنائی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں انتخابات کو کالعدم قرار دینے سے متعلق جو درخواست دائر کی گئی ہے اس میں درخواست گزار کے گھر کا پتہ اور ٹیلی فون نمبر وہی ہے جہاں پر برگیڈیر ریٹائرڈ علی خان رہتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے درخواست گزار کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے وزارت دفاع سے بھی معلومات مانگی ہیں۔
عام انتخابات کو کالعدم قرار دینےسے متعلق سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی درخواست میںعدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ان انتخابات کو کالعدم قرار دے کر اپنی زیر نگرانی تیس روز میں ملک میں دوبارہ انتخابات کروائے۔
19 فروری کو اس درخواست کی پہلی سماعت کے دوران جب درخواست گزار پیش نہیں ہوئے تھے تو عدالت نے یہ ریمارکس دیے تھے کہ درخواست دائر کرنے کا مقصد محض سستی شہرت حاصل کرنا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس معاملے کو ایسے نہیں جانے دے گی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار علی خان نے 12 فروری کو درخواست دائر کی اور اس سے اگلے روز درخواست کو واپس لینے سے متعلق بھی دائر کی تھی۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ درخواست گزار علی خان نے انتخابات کو کالعدم قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کسی ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کی خدمات حاصل نہیں کیں۔