کراچی(اُمت نیوز) پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ نئی حکومت کیساتھ کام کرنا ترجیح ہے جب کہ چیلنجز سے نکلنے میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ آنیوالی پاکستانی حکومت کے پاس آئی ایم ایف پروگرام کو لاگو کرنے کی اہلیت ہے تاہم اگلے چند ماہ میں تشکیل دی گئی معاشی پالیسیاں پاکستان میں معاشی استحکام کے حوالے سے اہم ہیں۔
کراچی میں قونصلیٹ جنرل میں صحافیوں کے چنیدہ گروپ سے بات کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ نئی حکومت کے ساتھ کام کرنا ہماری ترجیح ہوگی۔ اس حوالے سے مشترکہ کوشش کرنا ہوگی کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات درست سمت میں چلتے رہیں۔ اگر پاکستان معاشی اصلاحات کے اپنے عزم پر قائم رہتا ہے تو یہ ریفارمز سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کریں گی اور شرح نمو میں اضافے کا باعث بنیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اعتماد ہے کہ پاکستان یہ کر سکتا ہے ا ور ایک قرض پر انحصار سے آزادی پا سکتا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان مزید تجارت اور سرمایہ کاری خاص طور پر امریکی انویسٹمنٹ اپنے ہاں لانے میں کامیاب ہو۔ پاکستان کی معاشی ترقی ہماری اولین ترجیحات میں ہے اور ہم مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ شراکت داری جا ری رکھیں گے۔ پاکستانی برآمدات کی سب سے بڑی مارکیٹ امریکہ ہے جو دوطرفہ تجارت اور انویسٹمنٹ کو بڑھانا چاہتا ہے اور یہ چیز بطور سفارتکار کے میری بڑی ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا اس وقت پاکستان میں امریکہ کی 80سے زیادہ کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور اس طرح امریکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے ملکو ں میں سے ایک ہے۔ مالی سال 2022میں پاکستان میں امریکہ کی جانب سے 250ملین ڈالر کی فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کی گئی۔ امریکی کمپنیوں نے پاکستانیوں کو زیادہ تنخواہ والی نوکریاں فراہم کیں، ٹریننگ، سکل ڈویلپمنٹ ، لیبر پروٹیکشنز کی سہولیات فراہم کیں۔ ان کمپنیوں نے کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی پروگراموں کے ذریعہ مقامی کمیونٹی کو بھی سہولیات فراہم کی ہیں۔ گزشتہ چھ ماہ میں آئی ایم ایف پروگرام پر عمل کرتے ہوئے پاکستان نے معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں اچھی پیش رفت کی ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی پائیداری پر شک کرنے والوں کو کہتا ہوں کہ ہم نے پاکستان اور اس کے عوام پر طویل المدت انویسٹمنٹ کی ہے۔ پاکستان کو روایتی ٹیکسٹائل سے ہٹ کر بھی امریکہ کی مارکیٹ میں مقابلاتی شعبوں پر توجہ دینا ہوگی۔ امریکی درآمدات کی سطح وسیع ہے اور کئی شعبوں میں تجارتی تعلقات کو بڑھانے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرتی رہیں گی۔ پاکستانی حکومت کو سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے جارحانہ اپروچ اختیار کرنا ہوگی۔ پاکستانی حکومت کو اس وقت قرضوں کے حوالے سے بڑی مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔