گورنر کے طے کردہ طریقہ کار کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، فائل فوٹو
گورنر کے طے کردہ طریقہ کار کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر حکم امتناع کی استدعا مسترد

لاہور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن کے نئے شیڈول پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف صاحبزادہ حامد رضا کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور وکیل درخواست گزار عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے سوال کیا کہ کیا درخواست میں پنجاب حکومت کا جواب آیا ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہمیں جواب دینے کے لیے مہلت دی جائے، مخصوص نشستوں پرکچھ ارکان نے حلف اٹھا لیا ہے، دیگر نشستوں کی حد تک ہم جواب فائل کردیں گے مہلت دی جائے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے مؤقف پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے اس پر حکم امتناع دیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ جواب آنے دیں دیکھ لیتے ہیں۔

وکیل درخواست نے مزید کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستوں کے لیے چار خطوط لکھے، لیکن الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دینے کی بجائے درخواست کو ابتدائی طور پر سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق جیتنے والے امیدواروں کے حساب سے مخصوص نشستیں سیاسی جماعت کو ملے گی، الیکشن کمیشن نہ تو ٹربیونل ہے نہ عدالت، الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیاجائے دیگر سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستیں دینے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیاجائے۔

بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو تحریری جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی اور سربراہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن کے نئے شیڈول پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔