چیف جسٹس عامر فاروق نے آج سینئر سول جج انعام اللہ کو ہائیکورٹ طلب کیا تھا، فائل فوٹو
چیف جسٹس عامر فاروق نے آج سینئر سول جج انعام اللہ کو ہائیکورٹ طلب کیا تھا، فائل فوٹو

وکیل کو جج سے بدتمیزی مہنگی پڑ گئی،6 ماہ قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ

لاہورہائیکورٹ کے جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو 6 ماہ قید کی سزا کا حکم اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے ایڈووکیت زاہد محمود گورائیہ کو ہائیکورٹ کے جج سے بدتمیزی پر 6 ماہ قید کی سزا سنائی اور جیل بھجوانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے بدتمیزی کرنے والے وکیل پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا اور وکیل کی جانب سے بار بار کارروائی عید کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

جسٹس سلطان تنویر سے بدتمیزی کرنے والے وکیل نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے سامنے ہاتھ جوڑ لیے۔

وکیل زاہد محمود گورائیہ نے کہا کہ میں عدالت سے معافی کا طلب گار ہوں، مجھے سزا مل بھی جائے تو میں پھر بھی معافی کا طلب گار ہوں۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ساڑھے 3 گھنٹے سے زائد سماعت جاری رکھی، چیف جسٹس نے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کیےجبکہ پراسکیوٹر کے فرائض سید فرہاد علی شاہ نے ادا کیے۔

وکیل زاہد محمود گورائیہ نے کہا کہ مجھے واش روم جانے دیں شوگر کا مریض ہوں، جس پر چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ آج کل ہر کوئی شوگر کا مریض ہے۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے بھی وکیل کو معاف کرنے کی استدعا کردی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صدر صاحب معافی اللہ سے مانگیں میں کمزور آدمی ہوں۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ہم جسٹس سلطان تنویر سے جاکر معافی مانگیں گے، چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ آپ کو جسٹس سلطان تنویر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں میں خود بات کرلوں گا، میں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے تمام وکلاء کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ مجھے صرف اللہ کا خوف ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس سلطان تنویر کے ریفرینس پر سماعت کی، ریفرنس میں کہا گیا کہ عدالت مذکورہ وکیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے۔