نوسرباز ہر سال وزارت مذہبی امور کا لوگو لگا کر آن لائن لوٹ مار کرتے ہیں، فائل فوٹو
 نوسرباز ہر سال وزارت مذہبی امور کا لوگو لگا کر آن لائن لوٹ مار کرتے ہیں، فائل فوٹو

خدامِ حجاج کے نام پر انسانی اسمگلنگ کا انکشاف

عمران خان:
سعودی عرب میں حج کے دوران خدامِ حجاج کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ کا اسکینڈل سامنے آگیا۔ ملازمت دلوانے کا جھانسا دے کر ایجنٹوں نے کروڑوں روپے بٹور لئے۔ اس وقت سینکڑوں پاکستانی سعودی عرب میں بے یار و مددگار چھوٹے چھوٹے کمروں میں ٹھونس دئے گئے ہیں۔ جنہیں ایجنٹ، خدام کے نام پر پاکستان سے لے گئے تاہم ان سے لاکھوں روپے لے کر ملازمت پر لے جانے کا جھانسا دیا گیا۔

امت کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حکومتی اداروں کی نا اہلی اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے حج کے دوران خدام کے نام پر غیر متعلقہ افراد کے سعودی عرب جانے اور اس کی آڑ میں ہونے والی انسانی اسمگلنگ کے فراڈز کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے ۔اس بار بھی یہ معاملہ بھر پور انداز میں سامنے آگیا ہے جس سے سعودی عرب میں پاکستان کی مزید سبکی اور بدنامی ہو رہی ہے تاہم متعلقہ سرکاری ادارے خاموشی اختیار کرکے بیٹھے ہوئے ہیں۔دوسری جانب سیزن لگانے والے درجنوں ایجنٹ کروڑوں روپے بٹور کر منظر عام سے غائب ہوچکے ہیں ۔

ذرائع کے بقول فراڈ کا شکار ہو کر سعودی عرب پہنچنے والے نام نہاد خدام سینکڑوں کی تعداد میں موجود ہیں اور ان کے پاس اب نہ کھانے پینے کے لئے پیسے ہیں اور نہ ہی واپس آنے کا کرایہ ہے ۔آخر کار یہ معاملہ بھی حکومت کے گلے پڑ سکتا ہے اور ان افراد کو سرکاری خرچ پر واپس لانا پڑ سکتا ہے یا پھر یہ افراد سعودی عرب میں سلپ ہوتے جائیں گے اور بالا ٓخر سعودی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو کر ڈیپورٹ کردئے جائیں گے جس سے ملک کی مزید بدنامی ہونے کا امکان ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سے حج کے دوران خدام کے نام پر سینکڑوں رضاکاروں کو ہر سال مفت سعودی عرب لے کر جانے کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہر سال ہی ملی بھگت سے زیادتر ایسے افراد کو بھجوا دیاجاتا ہے جن کا رضاکاروں کے کام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ وہ ملی بھگت سے اپنے نام خدام کی فہرست میں ڈلواکر مفت حج کرنے کے چکر میں ہوتے ہیں یا پھر اس عرصہ میں سعودی عرب میں ملازمت تلاش کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔اسی دوران ہر سال حج سیزن میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث فراڈئے سوشل میڈیا پر وزارت مذہبی امور کا لوگو لگا کرجعلی اشتہارات چلانے لگتے ہیں جس میں عام شہریوں کو خدام کے نام پر ماہانہ 1600ریال سے 2ہزار ریال تک کی پرکشش معاوضے کی ملازمت کا جھانسا دیا جاتا ہے ۔ملک میں جاری بے روزگاری کی صورتحال میں سینکڑوں افراد ان جعلسازوں کے چنگل میں آجاتے ہیں اور ان کو لاکھوں روپے دے کر سعودی عرب جانے کی کوشش کرتے ہیں ۔

ذرائع کے بقول 2022ء میں یہ معاملہ اس قدر بڑھ گیا تھا کہ آخر وزارت مذہبی امور کو بقاعدہ تحریری اعلامیہ جاری کرنا پڑگیا جس میں وزارت نے سعودی عرب میں خدام اور رضاکاروں کی بھرتیوں سے متعلق اشتہارات کو جعلی قرار دیا ۔اس کے لئے اس وقت سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزارت مذہبی امور و ہم آہنگی نے عوام کو متنبہ کیا کہ سوشل میڈیا پر حج و عمرہ کی مقدس عبادات کے نام پر خدام، رضاکار بھرتیوں کے فراڈ اشتہاروں سے محتاط رہیں۔

سوشل میڈیا پر حج وعمرہ کی مقدس عبادات کے نام پر خدام رضاکار بھرتیوں کے فراڈ اشتہاروں سے محتاط رہیں۔ وزارت مذہبی امور کبھی ایسے اشتہار جاری نہیں کرتی۔ اسی کے ساتھ بیورو آف امیگرنٹس کے ڈپٹی ڈائریکٹر صفدر محمود کے دستخط سے اسلام آباد سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ’’عوام الناس کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اور اوور سیز ایمپلائمنٹ یا کسی بھی پروٹیکٹوریٹ آف ایمیگر انٹس کی طرف سے کسی ریکروٹنگ ایجنسی کو خدام الحجاج کی بھرتی کیلئے کوئی اجازت نامہ جاری نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں اخبارات یا سوشل میڈیا کے ذریعے بعض غیر قانونی ایجنٹوں کے نام سے دیے جانے والے اشتہارات جعلی ہیں جن کے خلاف کاروائی کیلئے ایف آئی اے سے درخواست کی گئی ہے لہذا اس فراڈ سے بچیے اور کسی کو کوئی رقم اس سلسلے میں ہر گز ادانہ کی جائے۔

ذرائع کے بقول ان تمام دعووں کے باجود ان اداروں بشمول ایف آئی اے کی جانب سے خدام کے معاملے میں ہونے والے فراڈ کے حوالے سے کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان تحقیقات میں ملوث افراد کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ یہ فراڈ اب بھی اسی انداز میں جاری ہیں ۔

ذرائع کے بقول سعودی عرب میں حج سیزن کے دوران سعودی حکام کی جانب سے 9 سے 10ہزار تک خدام یا رضاکار تعینات کئے جاتے رہے ہیں جوکہ حجاج کرام کی خدمات پر مامور ہوتے ہیں ۔عموری طور پر اسلام اسلام کے ممالک سے یہ خدام منگوائے جاتے رہے ہیں۔ پاکستان سے بھی ہر سال سینکڑوں خدام وزارت مذہبی امور کے توسط سے بجھوائے جاتے ہیں جس کے لئے سرکاری اداروں سے کوائف اور افراد طلب کئے جاتے ہیں ۔2018ء میں سعودی حکام کی جانب سے یہ دیکھا گیا کہ سینکڑوں خدام ایسے بھی بھجوائے جاتے ہیں جوکہ مفت میں آکر حج کر کے چلے جاتے ہیں تاہم وہ اپنا رضاکار والا کام نہیں کرتے۔ اسی بنیاد پر ان پر پابندی بھی عائد کی گئی اور کہا گیا کہ خدام تعینات کرنے کا کام حج کے دوران انتظامی امور کے ٹھیکے لینے والی کمپنیوں کی ہوگی۔

ذرائع کے بقول پاکستان سے 2017ء سے 2020ء تک 700 کے قریب خدام بھجوائے گئے جن کے سفری اخراجات اور رہائش کے ساتھ کھانا پینا سرکاری خرچے پر کیا گیا تاہم کروڑوں روپے کے اخراجات کے عوض سینکڑوں غیر متعلقہ افراد گئے جو خدام کا کا م کرنے کے بجائے حج کرکے واپس آگئے ۔اس معاملے پر 2022ء میں ہی قائمہ کمیٹی کی جانب سے نوٹس لیا گیا تاہم بعد ازاں اس معاملے پر خاموشی اختیار کرلی گئی ۔