نیویارک: اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اب افغانستان کا سب سے بڑا دہشت گرد گروہ ہے، جسے افغان طالبان اور القاعدہ دہشت گرد نیٹ ورک کے دھڑوں کی طرف سے آپریشنل اور لاجسٹک سپورٹ حاصل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی جانب سے سلامتی کونسل کو دی گئی القاعدہ اور طالبان سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق تحت کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان پر سال 2021 میں 573 ، 2022 میں 715 اور 2023 میں 1 ہزار 210 حملے کیے اور رواں برس بھی یہ سلسلہ اتنی ہی تیزی سے جاری ہے۔
رپورٹ میں ٹی ٹی پی کے پاکستان میں حملوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ثبوت میں پیش کیے گئے اعداد و شمار اس بات کی گوہی ہیں کہ پاکستان کا حملوں میں افغان سرزمین استعمال ہونے کا دعویٰ بالکل درست ہے۔
یو این رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ نیٹو کے رات میں دیکھنے کی صلاحیت والے ہتھیار طالبان کے پاس تھے جو اب کالعدم ٹی ٹی پی استعمال کررہی ہے۔
رپورٹ میں نوٹ کیا گیا ہے کہ ٹی پی پی میں 6500 عسکریت پسند شامل ہیں، ٹی ٹی پی اب ان دو درجن یا اس سے زیادہ گروہوں میں سب سے بڑا گروپ ہے جو طالبان حکومت کی نگرانی میں مختلف حربوں کے ذریعے آزادی سے گھوم رہا ہے۔
رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ ٹی ٹی پی ”افغانستان میں بڑے پیمانے پر کام جاری رکھے ہوئے ہے اور وہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتی ہے اور اس کام کے لیے اکثر افغانوں کو استعمال کرتی ہے“۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان نے دہشت گرد گروپوں سے مذاکرات کے لیے کابل حکومت کا مشورہ مسترد کردیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان ٹی ٹی پی یا دیگر دہشت گرد گروپوں سے مذاکرات نہیں کررہا۔