جوابی کارروائی کیلئے اسرائیل تیار- ہدف ایرانی نیوکلیئر تنصیبات ہیں، فائل فوٹو
 جوابی کارروائی کیلئے اسرائیل تیار- ہدف ایرانی نیوکلیئر تنصیبات ہیں، فائل فوٹو

تل ابیب پر مشترکہ حملہ ٹریلر تھا

میگزین رپورٹ :
تل ابیب میں مشترکہ حملہ ٹریلر تھا۔ اسرائیل کو سات اکتوبر تک مزید خوفناک زمینی اور میزائل حملوں کا سامنا ہوگا۔ گزشتہ روز (بدھ کو) غزہ، مغربی کنارے، لبنان، یمن، عراق اور ایران کی کارروائیاں اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔کتائب القسام کا تل ابیب پر فدائی حملہ موثر ثابت ہوا۔ جبکہ حزب اللہ کی ذیلی تنظیم رضوان فورسز کے حملے شدت اختیار کرچکے ہیں۔ جوابی کارروائی کیلئے اسرائیل بھی تیار ہے۔ جس کا ہدف ایران کی نیوکلیئر تنصیبات ہیں۔ دوسری جانب صہیونی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق تل ابیب میں کیا گیا خوفناک فدائی حملہ زیادہ بااثر اور کامیاب رہا۔ یہ حملہ کتائب القسام کے فائٹر محمد خلف رجب اور حسن محمد التمیمی نے انجام دیا۔ جن کا تعلق مغربی کنارے کے شہر ہیبرون سے ہے۔ دونوں فدائی مجاہدین اپنی ایم 16 رائفلز کے ساتھ ہیبرون سے تل ابیب جانے والی لائٹ ٹرین میں سوار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ تل ایبب پہنچنے سے قبل ہی دونوں فدائیین نے ٹرین کے اندر چاقو کے وار سے کئی اسرائیلی ہلاک اور شدید زخمی کردیئے۔ جبکہ ٹرین سے اترنے کے بعد گنجان ریلوے اسٹشین پر فائرنگ کرکے درجنوں اسرائیلی شہری ہلاک و زخمی کیے۔ اس حملے میں پندرہ سے زائد اسرائیلی ہلاک کیے گئے۔ جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے۔ جن میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہے۔ تاہم سنسر شپ پالیسی کے تحت اسرائیل اموات کم بتا رہا ہے۔

اسرائیلی پولیس کے پیش کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس حملے میں آٹھ اسرائیلی ہلاک اور 16 زخمی ہوئے۔ دوسری جانب کتائب القسام نے نیٹزاریم میں صہیونی فوج کے ٹھکانوں پر بھی ایک بڑا فدائی حملہ انجام دیا۔ جس میں 80 حماس فائٹرز نے حصہ لیا۔ اسی طرح اسرائیلی فوج کے لبنان کی سرحد پر قائم علاقے اڈیسہ سے داخلے کی کوشش کو حزب اللہ کی اسپیشل انفینٹری رضوان فورس نے ناکام بنادی۔ اس سے قبل یمنی مجاہدین نے بھی اسرائیلی دارالحکومت جافا (تل ابیب) پر درجنوں راکٹ اور ڈورنز فائر کیے۔

عراقی مزاحمتی دھڑے نے بھی گولان اور دیگر مقبوضہ اسرائیلی شہروں کو ٹارگٹ کیا۔ ادھر ایران کے میزائل حملوں سے تل ابیب میں موساد ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو نقصان پہنچا۔ جبکہ اسرائیل کے ایف 35 جہازوں کے اڈے نیواٹم ائیربیس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ جہاں نقصانات اسرائیلی میڈیا سنسر شپ کے باعث چھپا رہا ہے۔

دوسری جانب عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے بھی جوابی کارروائی کی تیاری شروع کردی ہے اور اس کا ہدف ایران کی نیوکلیئر تنصیبات ہیں۔ یہ حملہ آئندہ 48 گھنٹوں میں متوقع ہے۔ جبکہ اسرائیل پر بھی آنے والے دنوں میں مزید تباہ کن حملے ہوں گے۔ ادھر گزشتہ ایک برس سے اسرائیل کی معاشی صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔ موڈیز نے اسرائیل کی کریڈٹ ریٹنگ کو ایک ساتھ دو درجے کم کر دیا۔ عبرانی اخبارات نے ایک سال میں دوسری مرتبہ درجہ بندی میں کمی کو اسرائیل کیلئے معاشی دھچکا قرار دیا۔

اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف کے مالیاتی مشیر بریگیڈیئر جنرل گل پنہاس کے حالیہ داخلی جائزے کے مطابق جنگ کی لاگت کا تخمینہ 140 بلین سے 150 بلین شیکل کے درمیان ہو سکتا ہے۔ جبکہ تین ماہ قبل یہ 130 بلین شیکل تھا۔ اس میں لبنان اور ایران کے ساتھ براہ راست تصادم کے اخراجات، داخلی محاذ کی لاگت اور مزاحمتی کارروائیوں سے ہونے والے سول اور فوجی نقصانات شامل نہیں۔