سعودی دارالحکومت ریاض میں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اور سعودی وزیرِ سرمایہ کاری و مشیرِ شاہی دیوان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر وفاقی وزرا خواجہ آصف، اسحاق ڈار ، عطا تارڑ، جام کمال خان اور وزارت خارجہ کے حکام بھی موجود تھے۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز نے کہا کہ دورہ پاکستان کے دوران 27 مفاہمتی یاد داشتوں کے تحت 2.2 ارب ڈالر سرمایہ کاری پر اتفاق ہوا تھا، تبھی کہا تھا کہ یہ آغاز ہے جس میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے سرمایہ کاری کو 2.2 سے بڑھا کر 2.8 ارب ڈالر کرنے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم نے مزید سرمایہ کاری کے اعلان پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ مالی معاملات میں تعاون پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سعودیہ سے مل کر خوشحالی و ترقی کی منازل طے کریں گے اور مشترکہ اہداف حاصل کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاہدوں کی سیاہی خشک ہونے سے قبل ہی عملدر آمد شروع کردیا، سعودی ولی عہد کے ساتھ ملاقات انتہائی نتیجہ خیز ثابت ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ فیوچر انویسٹمنٹ اینی شیٹو سعودی ولی عہد کا ویژنری منصوبہ ہے، مالی معاملات میں پاکستان کے ساتھ تعاون پر سعودی ولی عہد کے شکر گزار ہیں، پاکستان اور سعودی عرب مل کر خوشحالی کی منزلیں طے کریں گے، سمجھوتوں کی ابھی سیاہی خشک نہیں ہوئی اور ان پر کام شروع ہوچکا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ گزشتہ روز انتہائی نتیجہ خیز ملاقات ہوئی ہے، مالی معاملات میں پاکستان سے تعاون پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ سعودی عرب لاکھوں پاکستانیوں کے لیے دوسرا گھر ہے، دورہ پاکستان میں بہترین مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتا ہوں، دونوں ممالک اقتصادی شراکت داری کو مزید مضبوط بنارہے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کے سرمایہ کاری وفد کے اکتوبر 2024 میں دورہءِ پاکستان میں 2.2 ارب ڈالر کی 27 مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے جن کی تعداد اب 34 ہوگئی ہے۔ سعودیہ پاکستان سرمایہ کاری منصوبوں میں سے 5 منصوبوں پر کام شروع ہو کر تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہے۔