نواز طاہر:
بانی پی ٹی کے قافلوں کو اسلام آباد پہنچنے اور وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی سے روکنے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ اسی دوران پی ٹی آئی کارکنوں میں احتجاج کی کال ’’’آف‘‘ ہونے اور نہ ہونے پر گو مگو کی کیفیت برقرار رہے جو ان کی تیاریوں کو متاثر کر رہی ہے۔ جبکہ اسلام آباد جانے والے راستوں کی بندش سے جہاں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی خاموش تیاری متاثر ہوئی ہے وہیں پر معمول کے دوران ان راستوں پر سفر کرنے والے شدید مشکلات کا شکار ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مضحکہ خیز دعوئوں کے مطابق پنجاب سے بیس لاکھ کارکن اسلام آباد پہنچنے کیلئے بالکل تیار ہیں، حیرت انگیز طور پر ان میں وہ بھی شامل ہیں جو اس وقت مختلف تھانوں اور جیلوں میں نظر بند یا روپوش ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کارکنوں کو آج چوبیس نومبر کا اسلام آباد پہنچنے کی کال دی تھی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے ویڈیو پیغام میں پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کو ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کی تلقین کی تھی۔ اسی دوران پارٹی کے ہر ٹکٹ ہولڈر ( منتخب و غیر منتخب ) کو دس ہزار ساتھیوں کے ساتھ پہنچنے کا پابند بنایا گیا تھا جس سے پارٹی کے ان رہنمائوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی کہ وہ یہ گنتی کس طرح پوری کریں گے۔ تاہم پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے لیڈر اور قائد حزبِ اختلاف ملک احمد خان بھچر نے دعویٰ کیا تھا کہ بانی پی ٹی ائی کی کال پر لوگ از خود اس تعداد سے کہیں زائد نکلیں گے۔
اعلان کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اسلام آباد پہنچنے کیلئے ہفتے کی دوہر اور شام سے سفر کا آغاز کرنا تھا۔ لیکن گزشتہ شام کو یہ سطور لکھے جانے تک پنجاب کے کسی علاقے سے کوئی قافلہ نکلنے کی اطلاع نہیں ملی۔ بلکہ بتایا گیا ہے کہ حکمتِ عملی تبدیل کی گئی ہے اور کارکن آج صبح سے نکلیں گے۔ اس حکمتِ عملی کو پارٹی کے پلان اے ، بی اور سی کا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔
کل رات ہی سے موٹر وے مختلف مقامات سے تازہ لاہور کے داخلی اور خارجی تمام راستے بند ہیں اور شہر کے اندر بھی کچھ مقامات پر ناکے لگائے گئے ہیں جن میں آج علی الصبح مزید نفری سمیت اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ جبکہ لاہور سمیت پورے صوبے میں پہلے ہی ضابطہ فوجداری کی دفعہ ایک سو چوالیس لگا کر جلسے، جلوسوں، اجتماعات اور ریلیوں پر بابندی عائد کی جاچکی ہے۔
مختلف شہروں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق موٹر وے پر چڑھنے کا کوئی مقام بھی رکاوٹوں کے بغیر نہیں رہا بلکہ جی ٹی روڈ پر بھی الگ سے ناکے لگائے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’یہ رکاوٹیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ ہمارے لئے ’’بلیسنگ‘‘ ہے۔ اسی طرح دفعہ ایک چوالیس کے نفاذ نے بھی ہماری مشکلات میں کمی کی ہے اور ہماری تیاریوں کی مانیٹرنگ میں فرق پڑا ہے۔ ہم گھروں اور ڈیروں پر چیدہ چیدہ کارکنوں کے ساتھ میٹنگ کررہے ہیں لیکن اصل میٹنگ اور تیاریاں سوشل میڈیا پر ہیں۔
واٹس ایپ سمیت مختلف پیغام رسانی کے ذرائع سے استفادہ کررہے ہیں۔ ان میٹنگز میں بھی وہی افراد اور کارکن شامل ہیں جو پولیس کو مطلوب یا پولیس کی نظر میں متحرک نہیں۔ اور اگر آج کسی وقت انٹرنیٹ سروس معطل ہوتی ہے تو ہمارا مزید بھلا ہوجائے گا۔‘‘ ان کے مطابق ہر ٹکٹ ہولڈر کے دس ہزار تو درکنار ایک ہزار کارکن کو اپنے حلقے سے اسلام آباد لے جانا کسی صورت ممکن نہیں۔ دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے لاہور سے اسلام آباد جانے کے لئے بنائی جانے والی پی ٹی آئی کی راستہ جائزہ کمیٹی نے بھی تمام راستے بند ہونے کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ یہ رکاوٹیں توڑے بغیر کسی شاہراہ پر نہیں چڑھا جاسکتا اور ان سڑکوں تک رسائی تاحال ممکن دکھائی نہیں دیتی۔
ان ذرائع کے مطابق ابھی بھی کارکنوں کو امید ہے کہ کسی وقت بھی احتجاج کال آف ہوسکتی ہے۔ بصورتِ دیگر محض ڈنڈے کھانے کے لئے سڑکوں پر نکلنا دانشمندی نہیں۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما کے مطابق پنجاب سے بیس لاکھ افراد کو اسلام آباد پہنچانا یا لاہور ہی میں جمع کرنا یا لاہور سے ایک ڈیڑھ لاکھ افراد جمع کرنا غیر حقیقی ٹارگٹ اور پارٹی کی جانب سے ایک مشکل امتحان ہے۔ موجودہ حالات میں، اس کا ایک چوتھائی بھی مشکل ہے۔
متحرک کارکنان نو مئی کے واقعات میں جیلوں میں ہیں جن میں سے ڈیڑھ سو کے قریب ایسے ہیں جن کی تاحال ضمانت بھی نہیں ہوسکی اور پارٹی قیادت کا ان کی رہائی کے طرف دھیان بھی نہیں ہے۔ ادھر حکومتی و انتظامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ خاص طور پر دفعہ ایک سو چوالیس کے نفاذ کی سختی سے پابندی کی جائے گی اور قانون ہاتھ میں لینے والے کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
دوسری جانب ہفتے کی رات کو لاہور کا احتجاج راوی پار شاہدرہ منتقل کردیا گیا تھا۔ کارکنوں کو وہاں پہنچنے کی ہدایت کی گئی۔ اس چوک پر لاہور اور شیخوپورہ اضلاع کے کارکنوں کو قافلوں کی صورت میں اور انفرادی طور پر کسی بھی قسم کے ذرائع استعمال کرکے پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ زیادہ تر کارکنوں کو پیدل پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ رات گئے پورا لاہور شہر سیل کیے جانے کی اطلاعات ہیں اور صرف ریل کا راستہ باقی رہ گیا ہے ، جس سے شاہدرہ پہنچا جاسکتا ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کارکنوں نے اسلام آباد جانے کیلئے ریل کار کے ٹکٹ لئے ہیں ان کی نگرانی بھی شروع ہوگئی ہے اور انہیں انہیں ریل کار سے اترتے ہی راولپنڈی، اسلام آباد میں پہنچنے کے قابلِ اعتماد جواز پیش نہ کرنے پر گرفتار کرلیا جائے گا۔