اسلام آباد: مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں نے ہولناک انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مراکش میں کشتی حادثہ نہیں قتل عام ہوا، کشتی حادثے میں بچنے والوں کے ابتدائی بیانات ریکارڈ کرلیے گئے، اسمگلروں نے تاوان دینے والوں کو چھوڑ دیا اور نہ دینے والوں کو ہتھوڑے مار کر سمندر میں پھینک دیا۔
ذرائع کے مطابق مراکش کشتی حادثہ کی تحقیقات سے متعلق اہم پیشرفت ہوئی ہے، کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں سے مراکش میں موجود 4 رکنی کمیٹی نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیے۔
پاکستانیوں نے ٹیم کو بتایا کہ مراکش کشتی حادثہ نہیں قتل عام تھا، ملزمان نے کشتی کھلے سمندر میں کھڑی کی اور تاوان مانگا، تاوان دینے والے 21 پاکستانیوں کو چھوڑ دیا گیا، کشتی میں موجود افراد کو کھانے پینے کی شدید قلت کا بھی سامنا رہا ۔
انہوں نے کہا کہ کشتی میں سوار بیشتر لوگ سرد موسم اور تشدد کے باعث جاں بحق ہوئے، کشتی میں موجود افراد کو خوراک کی قلت کا بھی سامنا تھا۔
ذرائع کے مطابق کشتی انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ ریکٹ کی نگرانی میں تھی، اس ریکٹ میں سنیگال، موریطانیہ اور مراکش کے اسمگلر شامل ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کی 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم اس وقت مراکش میں موجود ہے، ٹیم میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹر نارتھ ایف آئی، وزارت خارجہ اور آئی بی کا نمائندہ شامل ہے۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔