میرٹ پر اساتذہ کی بھرتی اور دیگر مثبت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، فائل فوٹو
میرٹ پر اساتذہ کی بھرتی اور دیگر مثبت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، فائل فوٹو

خیبرپختونخوا میں 50 لاکھ بچے تعلیم سے محروم

محمد قاسم :

صوبہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی صرف نعروں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ مختلف اعداد و شمار اور ذرائع سے معلومات کے مطابق صوبہ بھر میں تقریباً 50 لاکھ بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں۔ صرف صوبائی دارالحکومت میں آٹھ لاکھ بچے ابتدائی تعلیم سے محروم ہیں۔ اسی طرح لوئر کوہستان اور اپر کوہستان میں 79 فیصد بچے اسکول نہیں جا رہے۔ جبکہ اپر چترال میں یہ شرح سب سے کم ہے۔ یعنی صرف 10 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں۔

ذرائع کے مطابق رواں سال 10 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ جو ابھی تک پورا نہیں کیا جا سکا۔ دوسری جانب پشاور سمیت صوبہ بھر میں بچوں سے مشقت لینے کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جس کی ایک بڑی وجہ صوبائی حکومت کی جانب سے عوام کو روزگار کے مواقع فراہم نہ کرنا ہے۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے پشاور کے مختلف علاقوں میں کیے جانے والے سروے کے دوران ہر دوسری اور تیسری دکان میں ایک سے دو بچے محنت مشقت کرتے نظر آئے۔ جن کی عمریں اسکول جانے کی ہیں۔ تاہم کچھ بچے ایسے بھی تھے جنہیں غربت اور مہنگائی کی وجہ سے والدین نے اسکولوں سے اٹھاکر کام پر لگا دیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تعلیم کو عام کرنا ہے تو چائلڈ لیبر کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ جو بچے دکانوں پر کام کر رہے ہیں، ان کے والدین کو سہولیات مل جائیں تو وہ بچوں کو اسکولوں میں داخل کرا سکیں گے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ ہاؤس میں علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جن اضلاع میں اسکول سے باہر بچوں کی شرح 50 فیصد یا اسے زیادہ ہے، ان اضلاع میں تعلیمی ایمرجنسی لگائی جائے گی۔

اسکولوں میں بچوں کی انرولمنٹ بڑھانے کیلئے کثیر الجہتی اقدامات کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں مختلف سرگرمیوں کیلئے نئے بجٹ میں اسکیمیں شامل کرنے کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں اسکولوں سے باہر بچوں کی شرح تشویشناک ہے۔ اگلے سال زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکولوں میں داخل کروانے کیلئے انرولمنٹ مہم کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔ بعض اسکولوں میں اب بھی بچے بچیاں فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ 77 سال بعد تعلیم کی یہ صوتحال المیہ ہے۔ تعلیم ہماری ترجیحات میں سر فہرست ہے اور اگلے بجٹ میں اس شعبے میں مزید وسائل لگائے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے اساتذہ کی استعداد کو بڑھانے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے نئے اساتذہ کی بھرتیوں میں سو فیصد میرٹ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ جن علاقوں میں اسکول قائم کرنے کی ضرورت ہے، وہاں کرائے کی عمارتوں میں اسکولز قائم کرنے کی ہدایات دی گئیں۔

علی امین گنڈا پور نے ہدایت کی کہ اسکولوں میں انرولمنٹ کی شرح اور تعلیم کے معیار کو بڑھانے کیلئے مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ پہلے سے قائم اسکولوں میں لیبارٹریز اور امتحانی ہالز سمیت دیگر ناپید سہولیات کی دستیابی کیلئے اقدامات کیے جائیں۔