ذیلی:
ذیلی:

مویشی منڈی کے اطراف کچے کے ڈاکوئوں جیسی کارروائیاں

کاشف ہاشمی :

کراچی میں ناردرن بائی پاس پر ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی کے اطراف کچے کے ڈاکوئوں کی طرز پر واردتیں شروع ہوگئی ہیں۔ قربانی کے جانور اور موٹرسائیکلیں چھیننے سمیت خریداروں سے نقدی لوٹ کر، انہیں رسیوں سے باندھ کر تشدد کرنے کی وارداتیں بھی سامنے آئی ہیں۔ جب کہ منڈی کی سیکورٹی پر ایک ہزار نفری تعینات کرنے کے باوجود کراچی پولیس لوٹ مار پر قابو پانے میں ناکام ہے۔ جس کے باعث ملک بھر سے اپنے جانور لانے والے بیوپاریوں میں احساسِ عدم تحفظ پھیل رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ تیسرا سال ہے کہ مرکزی مویشی منڈی شہر کے مضافاتی علاقے میں قائم کی گئی ہے۔ منڈی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد جانور لایا جا چکا ہے جس میں بیل، گائے، اونٹ اور بکرے و دنبے شامل ہیں۔ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں سے بیوپاری ہزاروں میل کا سفر طے کر کے یہاں پہنچتے ہیں۔ منڈی کی سیکورٹی کے حوالے سے ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ اور ایس ایس پی ویسٹ طارق الہی مستوئی نے بتایا کہ ناردرن بائی پاس کے جس مقام پر مویشی منڈی قائم کی گئی ہے، وہاں آنے جانے والے راستوں پر پولیس کی جانب سے 40 سے زائد پکٹیں قائم کی گئی ہیں۔ اور 30 موبائلیں تعینات ہیں، جن میں دس موبائلیںایس ایس یو، دس موبائلیں مددگار ون فائیو اور دس موبائلیں ویسٹ انویسٹی گیشن کی شامل ہیں۔ جبکہ ایس ایس یو کے کمانڈوز بھی تعینات ہیں۔ منڈی کی حفاظت کے لیے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ ناردن بائی پاس منڈی آنے جانے والے راستے تین تھانوں کی حدود میں آتے ہیں، جن میں سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا، گلشن معمار اور سرجانی ٹائون پولیس اسٹیشن شامل ہیں۔

اس بار مویشی منڈی گلشن معمار تھانے کی حدود میں قائم کی گئی ہے۔ جبکہ رینجرز، پاک آرمی اور پولیس سمیت سات پکٹیں منڈی کے اندرونی حصوں میں قائم کی گئی ہیں۔ منڈی کے اطراف رینجرز کے 250 جوان بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ منڈی کے اطراف لوٹ مار اور چوری کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جس پر شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ تازہ واقعہ میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب سرجانی ٹائون تھانے کی حدود میں مویشی منڈی کے عقبی راستے پر 8 سے زائد مسلح ملزمان نے جانور خرید کرکے آنے والوں اور لوڈنگ گاڑیاں چلانے والوں سمیت 14 افراد کو رسیوں سے باند ھ کرکے ان پر تشدد کیا اور 18 لاکھ روپے سے زائد نقدی، موبائل فونز، لاکھوں روپے مالیت کے جانور اور گاڑیوں کی بیٹریاں لوٹ لیں اور باآسانی فرار ہوگئے۔ چار گھنٹے سے رسیوں میں جکڑے شہریوں کو منڈی جانے والے لوگوں نے دیکھ پولیس کو اطلاع دی۔ تب پولیس نے متاثرہ شہریوں کی رسیاں کھول کر انہیں آزاد کیا۔

متاثرہ شہریوں نے پولیس کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا کہ مسلح ملزمان نے کچے کے ڈاکوئوں کی طرز سے انہیں لوٹا۔ ملزمان رات کے اندھیرے میں جھاڑیوں میں چھپے ہوئے تھے اور جو بھی منڈی جارہا تھا اس کو اغوا کرکے اندر لیجاکر باند ھ دیتے تھے۔ اس حوالے سے ایس ایس پی ویسٹ کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعہ سرجانی ٹائون تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا۔ جس مقام پر یہ واقعہ رونما ہوا وہ مویشی منڈی کے عقب کا بتایا جاتا ہے جہاں اسٹریٹ لائٹس بھی موجود نہیں ہیں۔ اس کا فائدہ ڈاکوئوں نے اٹھا کر شہریوں سے لوٹ مار کی۔ ناردرن بائی پاس منڈی جانے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ خریداری سے زیادہ فکر جان و مال کی ہوتی ہے اور ہر قدم پر چوکنا رہنا پڑتا ہے۔ ماضی میں یہ منڈی شہر کے مرکزی علاقے سہراب گوٹھ کے قریب قائم کی جاتی تھی۔ مگر آبادی میں اضافے اور مویشیوں کی بڑھتی تعداد کے باعث اسے ناردرن بائی پاس منتقل کیا گیا۔

اس مقام پر جگہ کشادہ ہے مگر شہریوں کی جان و مال کی حفاظت، سہولتوں کی کمی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل اب بھی برقرار ہیں۔ سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ناردرن بائی پا س مویشی منڈی میں خریدار اور بیوپاری دونوں پریشان ہیں۔ خریدار مہنگائی کی شکایت کرتے ہیں، تو وہیں بیوپاری بھی ایندھن، چارہ، پانی ، اور کرائے میں اضافے سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ کمشنر کراچی کی جانب سے شہر کے چھ ڈسٹرکٹس ویسٹ، ملیر، ایسٹ، کیماڑی، سینٹرل اور کورنگی میں 14مویشی منڈیاں لگانے کی منظوری دی گئی ہے جس میں ناردرن بائی پاس، ملیر15 آسو گوٹھ، بھینس کالونی، سفاری پار ک کے عقب کے ایم سی گرائونڈ، الحبیب سوسائٹی سہراب گوٹھ، اردو چوک بلقیس چوکی مومن آباد، نارتھ کراچی سیکٹر 11D، نارتھ کراچی سیکٹر11/1بدھ بازار، ناظم آباد ریلوے اسٹیشن گرائونڈ، بکرا پیڑی لیاری، رسول بخش گوٹھ ہمدرد یونیورسٹی، کورنگی کریک اتوار بازار نزد قیوم آباد، کورنگی نمبر 5 اور شاہ فیصل کورنگی کازوے شامل ہے۔

سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ناردرن بائی پاس والی مویشی مرکزی منڈی میں پھر بھی پولیس کی نفری تعینات کی گئی۔ اس کے باوجود لوٹ مار عروج پر ہے جبکہ اس کے علاوہ 13 مویشی منڈیوں پر پولیس کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات دیکھنے میں نہیں آئے۔ ان مقامات پر بھی روزانہ کی بنیاد پر درجن سے زائد لوٹ مار کے واقعات کے ساتھ گاڑیوں کا سامان بھی چوری کرلیا جاتا ہیے۔ دوسری جانب اس بات کا تذکرہ بھی لازمی ہے کہ کراچی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے شہر بھر میں غیر قانونی طور پر چھوٹے بڑے پیمانے پر لاتعداد مویشی منڈیاں قائم کی گئی ہیں۔ پولیس اورضلعی انتظامیہ بھاری نذرانہ وصول کرکے کمشنر کراچی کو سب اچھا ہے کا راگ لاپ رہے ہیں۔ غیر قانونی مویشی منڈیوں سے شہر میں ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہے۔ ہرگلی اور مین شاہراہ پر چھوٹے چھوٹے بیوپاری اور موسمی بیوپاری جانور فروخت کررہے ہیں۔