محمد قاسم :
پشاورمیں پیپلز پارٹی اور صوبے کی حکمران جماعت تحریک انصاف کے کارکنوں میں آج (26 مئی کو) تصادم کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ کیونکہ صوبائی اسمبلی کے سامنے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف حکومت اور پی ٹی آئی شہر کے وسط ہشت نگری میں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ صرف چند منٹوں کا فاصلہ ہونے پر اگر کارکنوں کا آمنا سامنا ہو گیا تو حالات کو کنٹرول کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس حکام نے شہر کے دیگر تھانوں سے نفری طلب کر لی ہے اور ہشت نگری و صوبائی اسمبلی کے درمیان تمام راستے پر پولیس اہلکاروں سمیت موبائل گاڑیاں موجود رہیں گی۔ تاکہ کارکنوں کا آمنا سامنا نہ ہو۔ کیونکہ پیپلز پارٹی کے ورکرز نے پی ٹی آئی کے خلاف نعرہ بازی کرنی ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے کارکن وفاق میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے خلاف نعرے لگائیں گے جس پر اگر دونوں پارٹیوں کے ورکرز آمنے سامنے آگئے تو پھر ان کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ احتجاج سے ایک روز قبل ہی پولیس نے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور کارکنوں کے درمیان فاصلہ برقرار رکھنے کیلئے حکمت عملی بھی طے کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 مئی بروز پیر کو احتجاج مشکل صورتحال سے دوچار ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ اس دن دو بڑی جماعتیں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف پشاور میں آمنے سامنے آ گئی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے صوبائی حکومت کیخلاف کئی روز قبل ہی 26 مئی کو احتجاج کی کال دی تھی اور احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے کئی اجلاس منعقد کئے گئے۔ جبکہ پیپلز پارٹی احتجاج کی کامیابی کیلئے بھی کوشاں ہے اور پشاور میں صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاج کا مقام متعین کیا گیا ہے اور پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت بھی احتجاج کی کامیابی کیلئے پرامید ہے۔
جبکہ دوسری جانب اسی روز پاکستان تحریک انصاف نے بھی احتجاج کی کال دی ہے۔ پی ٹی آئی نے ڈرون حملوں کیخلاف احتجاج کی کال ہشت نگری کے مقام پر دے رکھی ہے جو پیپلز پارٹی کے احتجاج کے مقام سے چند منٹ کے فاصلے پر ہے اور دونوں احتجاج جی ٹی روڈ پر ہی ہوںگے جہاں ورکرز کے آمنے سامنے آنے کا بھی خدشہ ہے۔ دونوں پارٹیوں کے کارکن اپنے لیڈرز کے خلاف نعرہ بازی برداشت نہیں کر سکیں گے تاہم اس کے لئے پولیس نے دونوں پارٹیوں کے احتجاج کے درمیان فاصلہ رکھنے اور اضافی نفری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے بقول دونوں جماعتوں کا احتجاج صوبائی سطح کا ہوگا جس میں صوبائی قائدین شرکت کریں گے۔ پی ٹی آئی نے پشاور میں احتجاج کے سلسلے میں تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں کارکنوں کی اپنے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ پشاور آمد متوقع ہے اور احتجاج کو کامیاب بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کی صوبائی قیادت احتجاج میں شرکت کرے گی جبکہ ممبران اسمبلی اور انتظامی عہدیداروں سمیت ورکرز کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ڈرون حملوں سے متعلق عمران خان نے پی ٹی آئی کی واضح پالیسی دی ہے اور ڈرون حملوں کو کسی صورت قبول نہیں کیاجاسکتا، جس کے خلاف پی ٹی آئی نے پشاور میں احتجاج کرے گی۔
جنید اکبر کا مزید کہنا تھا کہ وہ خود احتجاج کو لیڈ کریں گے جبکہ پارٹی کارکنوں اور رہنمائوں کو بھی احتجاج میں شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور صوبائی صدر خواتین ونگ پی پی پی روبینہ خالد نے کہا ہے کہ صوبے کی گزشتہ 13 سال سے جو حالت ہے اس پر احتجاج کرنا چاہیئے۔ پہلگام سے پہلے پلوامہ واقعہ پر بھی تمام اپوزیشن نے حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ لیکن ملک کے لیے یکجہتی کے وقت ایک ٹولے نے بانی کو جیل سے نکالنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک افواج کے بہت شکر گزار ہیں انہوں نے سر فخر سے بلند کیا ہے ۔ ہم جشن منا رہے ہیں اور دشمن اپنا منہ چھپا رہا ہے۔ اس جنگ میں بہت چیزیں کھل کر سامنے آگئی ہیں ۔ ہمارے قائد نے کہا تھا کہ ہم سو سال لڑیں گے لیکن دشمن کے سامنے جھکیں گے نہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ ہماری فوج سرحدوں پر لڑی اور سرحدوں کی حفاظت کی اور اس دوران بلاول بھٹو زرداری نے بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ صوبے کی گزشتہ 13 سال سے جو حالت ہے اس پر احتجاج کرنا چاہئے اور اب اس حکومت سے جان چھڑانے کے لیے احتجاج کا وقت آگیا ہے کیونکہ کرپشن کی جو داستانیں سامنے آرہی ہیں اس نے ریکارڈ توڑ دیا ہے اور ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ ملک اور عوام کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالے جبکہ پی ٹی آئی والوں نے نئی نسل کا اخلاق اور کردار تباہ کر کے رکھ دیا ہے اور پی ٹی آئی والوں کا مشن اور مقصد صرف اسلام آباد پر چڑھ دوڑنے کا ہے تاہم اسلام آباد کمزور ہوگا تو پورا ملک کمزور ہو جائے گا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos