محمد قاسم :
حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائن دوسری مرتبہ ختم ہونے کے بعد یکم اگست سے غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا امکان بڑھ گیا۔ نئی پالیسی کے تحت افغانیوں کے لئے پاسپورٹ رکھنا لازمی قرار دیاگیا جبکہ جعلی کارڈز ہولڈرز کی نشاندہی بھی جاری ہے تاہم صوبے کے مختلف اضلاع سمیت پشاور کے مضافاتی علاقوں میں افغانوں نے ڈیرے ڈال دیئے اور کارروائی سے بچنے کیلئے بیشتر افغان خاندانوں نے واپس اپنے وطن جانے کے لئے رجسٹریشن کرانا شروع کر دی۔ لیکن اب بھی صوبے کے مختلف اضلاع اور پشاور کے دیہاتی علاقوں میں افغانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جنہوں نے خانہ بدوشوں جیسی زندگی بسر کرنا شروع کر دی ہے۔ تاہم پولیس نے مرتب کردہ ڈیٹا اور ریکارڈ کے مطابق کارروائیوں کی اجازت ملنے کے بعد یکم اگست سے کریک ڈائون کی تیاری مکمل کرلی اور بڑے پیمانے پر غیر قانونی طریقے اور ذرائع استعمال کر کے واپس نہ جانے والے افغان باشندے اب قانون کی گرفت میں ہوں گے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی پہلی ڈیڈ لائن کے بعد ہی پولیس نے تمام ریکارڈ مختلف ذرائع اور بلدیاتی نمائندوں کی مدد سے حاصل کرلیا تھا جس میں ایک بڑی تعداد افغان تاجروں کی بھی ہے جو پشاور سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں رہائش پذیر ہیں۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ بعض افغان تاجروں نے جائیداد اور کاروبار فروخت نہ ہونے کی وجہ سے اپنے گھروں کو تالے لگا کر رشتہ داروں کے گھروں کا رخ کیا ہے۔ اگر حکومت اور پولیس کی جانب سے سخت اقدامات شروع کر دیئے گئے تو ان کے گھروں کو بھی سیل جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ جبکہ غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں رہنے والے افغان باشندوں کو پناہ دینے والے پاکستانیوں کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اسی لیے حکومت اور پولیس حکام نے ذرائع کے بقول پاکستانی عوام کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالے سے حکومت اور پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور جو افغان باشندے غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہ رہے ہیں ان کو پناہ دینے یا سہولیات فراہم کرنے سے گریز کریں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف یکم اگست سے آپریشن پر غور شروع کر دیا ہے اور مجموزہ نئی پالیسی کے تحت اب افغان شہریوں کے لئے پاسپورٹ رکھنا لازمی ہو گا۔ جبکہ ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود کاروبار کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی منصوبہ بندی ہے ۔
ذرائع کے بقول پشاور سمیت ملک بھر میں غیر قانونی طور پر پاکستانی شناختی کارڈز حاصل کرنے والے افغان شہریوں کی بھی نشاندہی کی جارہی ہے اور اس کے علاوہ غیر قانونی طور پر پاکستانی گاڑیوں کے رجسٹریشن نمبر استعمال کرنے والے افغان شہریوں کی فہرستیں بھی تیارکئے جانے کا عمل مکمل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم اگست سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہنے والے افغان شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کا امکان ہے اور اس دوران گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے اور قانونی کارروائی کے بعد انہیں واپس اپنے وطن بھیج دیا جائے گا۔
ذرئع کے مطابق نئی پالیسی کے تحت اب افغان شہریوں کو اپنے قانونی دستاویزات درست کرنے کا موقع دیا جائے گا بصورت دیگر انہیں گرفتاری کا سامنا کرناپڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور کے مضافاتی علاقوں اور دیہات میں ایسے افغان باشندوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو واپس جانے کے لئے تیار نہیں اور جن کا کاروبار وغیرہ پاکستان میں ہی موجود ہے ۔
دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں سخت کارروائیوں کے ڈر سے افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پہلے سے ہی پشاور سمیت مختلف اضلاع اور مضافاتی علاقوں کو پہنچ چکی ہے اور یہاں پر انہیں فی الحال کسی سخت کارروائی کا خوف نہیں۔ تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے یکم اگست کی تاریخ دیئے جانے کے بعد پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع کی پولیس بھی حرکت میں آئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلا تفریق کارروائی کے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان ہے اور چھاپوں کا سلسلہ بھی یکم اگست سے شروع کر دیا جائے گا۔ خاص کر پشاور کے مضافاتی علاقوں اور ایسے دیہات جہاں پر خانہ بدوش خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں ان کی جانچ پڑتال اور چھان بین بھی کی جائے گی کہ آیا ان کے روپ میں افغان مہاجرین تو کیمپوں میں نہیں رہ رہے تاکہ غیر قانونی طریقے استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos