فوٹو بشکریہ بھارتی میڈیا
فوٹو بشکریہ بھارتی میڈیا

مقبوضہ کشمیرمیں مسلسل بارشوں سے سیلابی صورتحال، 32 ہندو یاتری ہلاک

جموں: منگل کی شب جموں کے ویشنو دیوی مندر کی طرف جانے والے 32 یاتری بادل پھٹنے سے آئی طغیانی میں بہہ گئے جن کی لاشیں پاکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں دریائے جہلم کی سطح میں مسلسل اضافہ کے بعد خطے میں ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے حکومت نے تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 

واضح رہے جنوبی خطہ جموں کے دریائے توی میں پانی کی سطح بڑھنے اور مسلسل بارشوں سے بادل پھٹنے کے واقعات نے پورے خطے میں سیلابی صورتحال برپا کردی ہے جبکہ ڈوڈہ ضلع میں بادل پھٹنے سے آئی طغیانی میں 4 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

حکومت نے جموں کے ساتھ ساتھ کشمیر میں الرٹ جاری کرتے ہوئے حساس علاقوں میں انسدادِ بحران محکمہ کے اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔

جموں میں حکام کے مطابق دریائے توی پر کٹھوعہ سے جموں تک پنجاب اور کشمیر کو ملانے والی ہائی وے پر چار بڑے پُل سیلابی ریلوں سے بہہ گئے ہیں۔

جموں خطے میں حکومت نے تمام تعلیمی اداروں سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیز میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔ کشمیر میں بھی الرٹ جاری جاری کیا گیا ہے، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ابھی وادی میں حالات قابو میں ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق جموں میں گذشتہ روز 199 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ سے توی دریا کے ساتھ ساتھ ندی نالوں اور نہروں کا پانی سڑکوں اور بستیوں میں داخل ہو گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے سے کٹھوعہ۔ پٹھان کوٹ ہائی وے پر سحرکھور علاقے میں ایک طویل پُل ٹوٹ گیا جس سے آمدورفت متاثر ہوگئی ہے۔

توی علاقے میں واقعہ ایک میڈیکل کالج کی عمارت کی پہلی منزل تک پانی چڑھ گیا ہے جس کے بعد درجنوں طلبا و طالبات کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

توی پُل کے قریب ایک مندر بھی سیلابی ریلے میں منہدم ہوا ہے۔

جموں شہر کے بھوانی نگر، رُوپ نگر، جانی پور، شمبھو گیٹ، مُٹھی، بن تلاب، ٹھاٹھر نالہ اور کئی دیگر بستیوں میں لوگوں کو رافٹنگ کشتیوں میں گھروں سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔