نئی دہلی: بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے حالیہ ہفتوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کی جانے والی 4 فون کالز کا جواب دینے سے انکار کیا ہے۔
جرمن اخبار فرینکفرٹر الگمائنے سائٹنگ نے دعویٰ کیا ہےکہ مودی کی جانب سے ٹرمپ سے بات نہ کرنے کا فیصلہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ امریکی صدر کے اقدامات سے سخت نالاں ہیں۔
جاپانی اخبار نکئی ایشیا نے بھی ایسی ہی اطلاعات دی ہیں کہ مودی ٹرمپ کی کالز سے گریز کر رہے ہیں۔
بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں جب صدر ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر ٹیرف کو دوگنا کرتے ہوئے 50 فیصد تک بڑھا دیا جو کہ برازیل کے بعد کسی بھی ملک پر عائد سب سے زیادہ شرح ہے۔ اس میں روسی خام تیل کی بھارتی خریداری پر 25 فیصد اضافی ڈیوٹی بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت میں اس وقت سے امریکا کی ساکھ متاثر ہوئی ہے جب سے صدر ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان لڑائی ان کی ثالثی کی وجہ سے رکی۔ بھارت نے اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔گزشتہ 2 دہائیوں میں بھارت اور امریکا چین کے اثرورسوخ کو محدود کرنے کے لیے قریب آئے تھے لیکن ٹرمپ کے سخت تجارتی اقدامات نے اس شراکت داری کو کمزور کر دیا ہے، جسے بیجنگ اور ماسکو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔
وزیرِاعظم مودی رواں ماہ کے آخر میں چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ مودی کا پہلا دورہ چین ہوگا، جسے بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں نرمی لانے اور واشنگٹن و بیجنگ کے بدلتے تعلقات پر نظر رکھنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos