بھارت میں جوا ہارنے پر ہر سال سیکڑوں افراد خودکشی کرتے ہیں، فائل فوٹو
 بھارت میں جوا ہارنے پر ہر سال سیکڑوں افراد خودکشی کرتے ہیں، فائل فوٹو

جوئے کی لت عالمی صنعت کا روپ دھار چکی

میگزین رپورٹ :
جوئے کی لت ایک عالمی صعنت کے درجہ کو پہنچ چکی ہے۔ امریکا، چین اور آسٹریلیا جوئے کی سب سے بڑی انڈسٹری ہیں۔ جبکہ بھارت غیر قانونی جوئے کا سب سے بڑا مرکز کا درجہ رکھتا ہے۔

ایچ ٹو گیمبلنگ کپٹل کی حالیہ ریسرچ رپورٹ کے مطابق امریکا کو جوئے کا سب سے بڑا پاور حب کا درجہ حاصل ہے جو کمائی کے اعتبار سے اب بھی دنیا کا نمبر ون ملک ہے۔ جہاں سالانہ 110 بلین ڈالر کا جوا کھیلا جاتا ہے۔ لاس ویگاس اور اٹلانٹک سٹی کو جوئے کا سب سے بڑے مزکز کا درجہ حاصل ہے۔ ان مارکیٹس کو قانونی درجہ ملنے کی سبب جوئے میں زبردست تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ مقامی امریکی قبائلی کازینو بھی اہم ہیں۔ جوئے میں دوسری سب بڑی مارکیٹ چین کی ہے جہاں سالانہ 80 بلین ڈالر کا غیر قانونی جوا کھیلا جاتا ہے۔

چین کے مشہور علاقہ مکائو کوگیمبلنگ کی دنیا کا دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔ تیسرے نمبر پر آسٹریلیا ہے جہاں سالانہ 20 بلین ڈالر کا جوا کھیلا جاتا ہے۔ فی کس حساب سے، آسٹریلیا دنیا میں سب سے زیادہ جوئے کھیلنے والا ملک ہے۔ سلاٹ مشینیں اوراسپورٹس بیٹنگ آسٹریلیا میں انتہائی مقبول ہیں۔ اس کے علاوہ چوتھے نمبر پر جاپان میں بھی سالانہ 20 بلین ڈالر جوئے پر پھونک دیئے جاتے ہیں۔ ٹوکیو میں پچینکو (Pachinko) ایک انتہائی مقبول جوا ہے۔ حال ہی میں انٹیگریٹڈ ریزورٹس (کازینو) کے قوانین میں نرمی سے مارکیٹ میں مزید گہماگہمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

جبکہ پانچویں نمبر پر برطانیہ (سالانہ 19بلین ڈالر)، چھٹے میں جنوبی کوریا ( 13 بلین ڈالر)، ساتویں پر فرانس (12 بلین ڈالر)، آٹھویں جرمنی (11بلین ڈالر)، نویں پر اٹلی(10 بلین ڈالر) جبکہ دسویں نمبر پر کینیڈا (9 بلین ڈالر) ہے۔ بھارت کی بات کی جائے تو اس مزکورہ فہرست کی ٹاپ ٹین کا حصہ نہیں۔ البتہ وہ ملک ہے جہاں جوئے ہارنے میں سب سے زیادہ خودکشیاں ریکارڈ کی جارہی ہیں۔

بھارت کی جوئے کی مارکیٹ بھی اربوں ڈالر کی ہے تاہم غیر قانونی ہونے کی وجہ سے سرکاری سطح پر درست اعداد وشمار پیش نہیں کئے جاتے۔ بین الاقوامی تحقیقی اداروں کے مطابق، بھارت میں سالانہ جوئے کا حجم 100بلین ڈالر تک ہو سکتا ہے۔ یہ تخمینہ غیر قانونی اور غیر رسمی جوئے کی سرگرمیوں پر مبنی ہے۔ کچھ ریاستوں میں قانونی جوئے (لاٹری، کھیلوں پر شرط بندی) کا حجم تقریباً 2.5 بلین ڈالر سالانہ ہے۔ آن لائن جوئے کی صنعت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کا حجم 1.5 بلین ڈالر سالانہ تک پہنچ سکتا ہے۔

بھارتی سرکار نے جوئے کے غیر قانونی دھندے کو روکنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، لیکن ابھی تک اس پر مکمل قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بھارت میں جوئے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر ماہرین نفسیات اور سماجی کارکنوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ملک کی تقریباً 3 فیصد بالغ آبادی جوئے کی بیماری میں مبتلا ہوچکی ہے۔ یہ تعداد 2 کروڑ سے 3 کروڑ افراد بنتی ہے۔ کیرالا اور بہار جیسی ریاستوں میں جوئے کے کچھ فارمز قانونی درجہ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے جوئے کی لت میں مبتلا افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ سب سے زیادہ تشویش نوجوان نسل میں آن لائن جوئے کے پھیلاؤ کو لے کر ہے۔

سائبر سیکیورٹی ماہرین کے کے مطابق، غیر قانونی آن لائن بٹنگ اور فینٹاسی گیمز کھیلنے والوں کی تعداد میں گزشتہ 5 سال میں 500 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ ان پلیٹ فارمز کا شکار ہونے والے زیادہ تر افراد 18 سے 35 سال کی عمر کے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ممتاز بھارتی ماہر نفسیات ڈاکٹر روی ملہوترا کا کہنا ہے کہ ’’جوئے کی لت کو ایک سنگین ذہنی بیماری کے طور پر تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ صرف ایک اخلاقی کمی نہیں ہے، بلکہ ایک ایسا مرض ہے جس کا علاج ممکن ہے۔ ہمارے پاس مکمل اعداد و شمار نہ ہونے کے برابر ہیں، جو اس بحران کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جوئے کی لت میں مبتلا ہو کر بھارت میں ہر سال سیکڑوں افراد خودکشی کرتے ہیں۔ ہر سال تقریباً 500 افراد براہ راست جوا ہارنے کے صدمے کی وجہ سے خودکشی کر لیتے ہیں‘‘۔

بھارتی نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (NCRB) کے سالانہ ایکسیڈنٹل ڈیتھز اینڈ سوسائڈز (ADSI) کے ڈیٹا میں خودکشی کی وجوہات میں جوا یا سٹے بازی کو الگ سے درج نہیں کیا جاتا۔ یہ عام طور پر دیگر مسائل یا قرض جیسے وسیع زمرے میں چھپ جاتا ہے، جس سے صحیح تصویر واضح نہیں ہو پاتی۔