فوٹو بشکریہ غیر ملکی میڈیا
فوٹو بشکریہ غیر ملکی میڈیا

نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہنگامے، 19 افراد ہلاک ،کرفیو نافذ

کھٹمنڈو: سوشل میڈیا پر پابندیوں کے خلاف نیپال میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین نے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرلیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔۔

حکام نے پارلیمنٹ، صدر کی رہائش گاہ اور وزیر اعظم کے دفتر سنگھ دربار سمیت کئی اہم علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ دیگر اضلاع میں بھی احتجاج کی اطلاعات ہیں۔

زیادہ تر زخمیوں کو نیو بنیشور کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر موہن چندر رگمے نے کہا کہ کم از کم 2  لوگوں کی موت واقع ہو چکی ہے۔مقامی صحافی نریش گوالی نے فون پر بی بی سی ہندی کو بتایا کہ کم از کم 150 زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کئی مقامات پر کرفیو نافذ ہے، فوج بھی سڑکوں پر ہے، شدید جھڑپیں ہوئی ہیں، اس کے باوجود مظاہرین پیچھے نہیں ہٹے اور ہلاکتوں کی اطلاعات کے بعد بھی احتجاج جاری ہے۔

Social Media

پولیس ترجمان بنود گھمیرے کے مطابق کھٹمنڈو اور کئی بڑے شہروں میں پیر کی صبح سے ہی مظاہرے جاری ہیں۔

ترجمان نے بی بی سی نیوز نیپالی کو بتایا ’مظاہرے نہ صرف کھٹمنڈو میں بلکہ کئی دوسرے شہروں میں بھی ہو رہے ہیں۔ پولیس فورس ان کی نگرانی کر رہی ہے۔ 

سوشل میڈیا پر پابندی

نیپال حکومت نے گذشتہ ہفتے 26 پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ شامل ہیں پر پابندی لگا دی تھی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ملکی قوانین کی پاسداری، مقامی دفاتر کھولنے اور شکایات افسران کی تعیناتی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا تھا۔

چین کی سوشل میڈیا کمپنی ٹک ٹاک نے بروقت ان شرائط کی تعمیل کی، اس لیے اس سائٹ پر پابندی نہیں لگائی گئی۔

نیپال کے عوام کی بڑی تعداد بیرون ملک مقیم ہے۔ میسجنگ ایپس اور سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد بیرون ملک مقیم نیپالی شہریوں کو اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔