اسلام آباد: آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ واپس لے لی ہے، جس میں وفاقی حسابات میں 375 کھرب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا دعویٰ کیا گیا تھا، جو قومی بجٹ سے 27 گنا زیادہ تھا۔
کنسولیڈیٹڈ آڈٹ رپورٹ آف فیڈرل گورنمنٹ برائے مالی سال 2024-25 کا درست شدہ ورژن اے جی پی کی سرکاری ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا گیا، جس نے اگست میں جاری شدہ ڈرافٹ رپورٹ کو بدل دیا۔ آڈیٹر جنرل کے دفتر کے مطابق یہ نمبر صرف ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے سامنے آئے تھے، جہاں بلین کے بجائے ٹریلین لکھ دیا گیا تھا۔ اصل مالی بے ضابطگیوں کی رقم 9.769 کھرب روپے ہے، جو 375 کھرب کے مقابلے میں بہت کم ہے، تاہم یہ رقم مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ کا تقریباً دو تہائی بنتی ہے۔
ترمیم شدہ رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیاں کئی برسوں پر محیط ہیں، جن میں گردشی قرضہ، زمینوں کے تنازعات، سرکاری کمپنیوں کے کھاتوں میں خرابیاں اور خریداری کے مسائل شامل ہیں۔ صرف اس آڈٹ کی لاگت حکومت پر 3.02 ارب روپے پڑی۔
ابتدائی ڈرافٹ رپورٹ نے خریداری میں 284 کھرب روپے اور سول کاموں میں 85.6 کھرب روپے کی غلطیوں کا ذکر کیا تھا، جس سے مالی بدانتظامی پر شدید تشویش پیدا ہوئی تھی۔ درست شدہ رپورٹ نے بڑے مالی اسکینڈل کے خدشات کم کر دیے ہیں، لیکن بے ضابطگیوں کا حجم اب بھی تشویش ناک ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos