ان کی حکومت نے سات جنگیں ختم کرائیں، فوتو سوشل میڈیا
ان کی حکومت نے سات جنگیں ختم کرائیں، فوتو سوشل میڈیا

حماس ایک یا دو نہیں، تمام یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرے ، ٹرمپ

نیو یارک:امریکی صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حماس ایک یا دو نہیں، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوری رہا کرے۔

 انھوں نے کہا کہ ہمیں فوراً تمام 20 یرغمالیوں کو زندہ واپس لانا ہے اور 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہتے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ان معاملات پر مزید تاخیر ناقابل قبول ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ پرشدید تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کا کام تھا مگر افسوس ہے کہ مجھے یہ کرنا پڑا۔ یو این نے جنگیں رکوانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ کئی ممالک نے تو اس کے فون تک نہیں اٹھائے۔ جب جنگیں نہ رکوا سکے تو یو این کا کیا فائدہ؟ کھوکھلے الفاظ جنگیں نہیں روکتے۔ دنیا میں لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ کو نوبیل انعام دیا جانا چاہیے۔

صدرٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چار ماہ میں امریکا میں غیر قانونی افراد کی آمد ”صفر“ ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے دور میں ”مجنون اور ڈرگ ڈیلرز لاکھوں کی تعداد میں امریکا میں داخل ہوئے“۔

امریکی صدر نے کہا کہ ”ایک سال قبل ہم دنیا کے لیے مذاق بن چکے تھے لیکن آج سعودی عرب، قطر اور یو اے ای امریکا کے قریب آ گئے ہیں“۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے سات جنگیں ختم کرائیں اور پاکستان، بھارت اور ایران کی مدد سے اسرائیل کی جنگ رکوا دی۔

ٹرمپ نے کہا کہ میں نے جنگیں روک کر لاکھوں جانیں بچائیں، ایران دنیا کا نمبر ون دہشت گرد اسپانسر ہے، میری یہی اپروچ تھی کہ ایران کو نیوکلیئر ہتھیار نہیں بنانے دیں گے، آج ایران کے تقریبا تمام ملٹری کمانڈرز ختم ہوچکے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے بمبار نے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات کو مٹا دیا، ہم نے وہ کیا کہ جس کی لوگ سالوں سے خواہش کررہے تھے، حماس نے امن کی تجاویز کو مسترد کیا، کچھ لوگوں نے فلسطین کو تسلیم کیا، حماس سے کہتا ہوں اب یرغمالیوں کر رہا کرو، بس رہا کرو، ہمیں غزہ میں جنگ رکوانی ہے۔

انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے، ہمیں 2 اور 4 نہیں تمام یرغمالیوں کی رہائی چاہئے، میں سمجھتا تھا کہ روس، یوکرین جنگ رکوانا سب سے آسان ہوگا۔ روس یوکرین جنگ کے ذمہ دار چین اور بھارت ہیں، حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری روکنا ہوگی۔

امریکی صدر نے کہا کہ اجلاس میں شریک تمام رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ امریکا کا سنہری دور ہے، امریکا کی معیشت اورسرحدیں مضبوط ہیں، پچھلی انتظامیہ نے ملک کو مشکلات سے دوچار کیا، امریکا میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، 20 دن میں واشنگٹن ڈی سی کو پرامن بنادیا، اب ہمیں کسی بکتر بند گاڑی میں ریسٹورنٹ جانا نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت کئی بڑے مسائل ہیں، غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے، آپریشن کے دوران ایران کے ایٹمی اثاثے تباہ کیے، فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لیے زبردست انعام ہے، جو لوگ امن چاہتے ہیں انہیں یرغمالیوں کی رہائی کی کوشش کرنی چاہیے، حماس نے امن کی مناسب پیش کشوں کو مسترد کیا، فلسطینی ریاست کا قیام حماس کے لیے اچھا ثابت ہو گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے، میں نے اپنے 7 ماہ میں 7 جنگی رُکوائیں، کچھ جنگیں 3 دہائیوں سے جاری تھیں، ان جنگوں میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں، ایسا کبھی کوئی ملک نہیں کر سکا جو میں نے کیا۔

مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تمام ملکوں کا تعاون بائیولوجیکل ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی کوششوں میں معاون ہو گا، تاریکینِ وطن کا معاملہ ہمارے دور کا بڑا مسئلہ ہے، اقوامِ متحدہ اس بے قابو مسئلے کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے، امریکا میں منشیات لانے والے غیر قانونی گروہوں کے خلاف بھی کارروائیاں کی ہیں، لندن نہیں جانا چاہتا، وہاں کے میئر ٹھیک نہیں، وہ اب وہاں شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

ن کا کہنا ہے کہ روس سے تمام مصنوعات کی خریداری کو بند کرنا چاہیے، چین بھی روس سے تیل خرید رہا ہے، روسی تیل خرید کر بھارت روس کو مضبوط کر رہا ہے، یورپی ممالک روس سے تیل خریدتے ہیں، یہ شرمناک ہے۔

مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی امریکا کا کرائم کیپیٹل تھا، اسے دوبارہ پُرامن بنایا، بائیڈن دور میں لاکھوں بچے امریکا اسمگل کیے گئے، واشنگٹن ڈی سی میں فوج کو تعینات کر کے جرائم پر قابو پایا، یہ اب ایک محفوظ ترین شہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی انعام نہیں، دنیا میں امن کے لیے کوششیں کر رہا ہوں، موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا دھوکا ہے، کاربن اخراج جیسی باتیں بکواس ہیں، یوکرین میں بھی اموات روکنے کی کوششیں کر رہا ہوں، میں صدر ہوتا تو یوکرین جنگ نہ ہوتی، ہم مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یرغمالی واپس آ سکیں۔