اسلام آباد/بیجنگ: چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کی 14ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (JCC) کا اجلاس بیجنگ میں اختتام پذیر ہوگیا، جس کے ساتھ ہی سی پیک فیز ٹو کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے۔
اس اجلاس میں طے پایا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ صنعتی تعاون، خصوصی اقتصادی زونز، زراعت کی جدید کاری، معدنیات، سمندری وسائل اور بڑے منصوبوں جیسے ایم ایل ون ریلوے، قراقرم ہائی وے (KKH) کی اپ گریڈیشن اور گوادر کی ترقی پر مرکوز ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک اب صرف ایک اقتصادی منصوبہ نہیں بلکہ "ترقی، ٹیکنالوجی اور مشترکہ خوشحالی کی راہداری” ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات پاکستان کے "یوران 5Es فریم ورک” یعنی برآمدات، ای-پاکستان، توانائی و ماحولیات، مساوات و بااختیاری سے ہم آہنگ ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایل ون اور کے کے ایچ منصوبے پاکستان اور چین کے درمیان بلا تعطل روابط کے لیے اسٹریٹجک اہمیت رکھتے ہیں اور ان کی جلد تکمیل خطے میں بڑے معاشی فوائد لائے گی۔
ذرائع کے مطابق، اجلاس کے دوران چینی بجلی گھروں (IPPs) کی واجب الادا ادائیگیوں کا مسئلہ تاحال حل نہ ہو سکا، تاہم فریقین نے اسے آئندہ کے لیے مذاکرات میں زیر غور رکھنے پر اتفاق کیا۔
چینی حکام نے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تناظر میں ایم ایل ون کے لیے اسلام آباد سے مزید کمٹمنٹ طلب کی ہے۔
احسن اقبال نے تجویز دی کہ رفتار برقرار رکھنے کے لیے فیز ٹو کے ابتدائی تین برسوں میں ہر چھ ماہ بعد جے سی سی اجلاس اور ہر سہ ماہی میں ورکنگ گروپس کی میٹنگز منعقد کی جائیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos