انڈونیشیا میں ایک المناک حادثے کے دوران ال خوزینی اسلامی بورڈنگ اسکول کی عمارت اچانک زمین بوس ہوگئی، جس کے نتیجے میں ایک طالبعلم جاں بحق اور درجنوں طلباء ملبے تلے دب گئے۔
برطانوی اخباردی گارڈین کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب طلباء نماز ادا کر رہے تھے۔ واقعے کے فوراً بعد پولیس، فوج اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور پوری رات کھدائی کے ذریعے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں جاری رکھیں۔ اب تک آٹھ زخمی اور کئی طالبعلموں کو زندہ نکالا جا چکا ہے۔
ریسکیو حکام نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے۔ اسکول کے احاطے میں قائم کمانڈ پوسٹ پر 65 طلباء کے نام لاپتہ فہرست میں درج کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 12 سے 17 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔
ریسکیو ٹیم کے سربراہ ناننگ سیگت کا کہنا ہے کہ بھاری کنکریٹ اور غیر مستحکم ڈھانچے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ان کے مطابق بھاری مشینری استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ ٹیم متاثرہ طلباء کو ملبے کے نیچے آکسیجن اور پانی فراہم کر رہی ہے تاکہ انہیں زندہ رکھا جا سکے۔
مقامی پولیس ترجمان جولس ابراہم آباسٹ نے بتایا کہ حادثے کے وقت طلباء ظہر کی نماز ادا کر رہے تھے۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ پرانی دو منزلہ عمارت پر غیر قانونی طور پر مزید دو منزلیں تعمیر کی جا رہی تھیں، جو بنیادیں برداشت نہ کر سکیں اور کنکریٹ ڈالنے کے دوران پوری عمارت منہدم ہوگئی۔
رپورٹس کے مطابق حادثے میں ایک 13 سالہ طالبعلم جاں بحق اور کم از کم 99 طلباء زخمی ہوئے ہیں جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
بچ جانے والے طلباء نے بتایا کہ حادثے کے وقت لڑکیاں عمارت کے دوسرے حصے میں نماز پڑھ رہی تھیں اور وہ بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئیں۔
حکام نے عمارت کے گرنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos