غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی کارروائی کے بعد گرفتار کارکنوں نے اسرائیلی فوج کی جانب سے فراہم کردہ کھانے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا مؤقف ہے کہ جو فوج فلسطینی عوام کو بھوکا رکھتی ہے، اس کا کھانا کھانا ممکن نہیں۔
بدھ کی شب اسرائیلی بحریہ نے 13 کشتیوں کو گھیر کر قبضے میں لے لیا، کمیونیکیشن سسٹم جام کر دیا اور کیمروں کی لائیو فیڈ بند کر دی۔ انہی کشتیوں میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی موجود تھیں۔ ان کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اسرائیلی فوجی نے انہیں کھانے کی پیشکش کی جسے انہوں نے مسکرا کر ٹھکرا دیا۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا کہ ان کا مشن صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہے، جس کا مقصد غزہ کے محصور عوام تک براہِ راست خوراک اور ادویات پہنچانا ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل نے بین الاقوامی پانیوں میں کارروائی کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
اب بھی 30 سے زائد کشتیاں غزہ کی سمت بڑھ رہی ہیں اور کارکنوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اسرائیلی کارروائی کے بعد دنیا بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ برلن، استنبول اور بارسلونا سمیت مختلف شہروں میں لوگوں نے اسرائیلی اقدامات کے خلاف احتجاج کیا۔ ترکی نے کارروائی کو "دہشت گردی” قرار دیا جبکہ کولمبیا نے اسرائیلی سفارتی عملے کو ملک بدر کرنے اور آزاد تجارتی معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ اٹلی میں مزدور یونینز نے ہڑتال کا اعلان کیا اور ملائیشیا نے تصدیق کی کہ اس کے آٹھ شہری اسرائیلی حراست میں ہیں۔
یہ کارروائی عالمی سطح پر شدید مذمت اور اسرائیل پر دباؤ کا باعث بنی ہے، جبکہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار کارکنوں کو فوراً رہا کیا جائے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos