انڈونیشیا کے مشرقی صوبے جاوا میں واقع ایک بورڈنگ اسکول کے منہدم ہونے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 36 ہوگئی ہے۔ یہ اعداد و شمار انڈونیشیا کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے جاری کیے۔
حکام کے مطابق اتوار کو ساتویں روز بھی امدادی کارروائیاں جاری رہیں تاکہ ملبے تلے دبے مزید 27 طلبا کو نکالا جا سکے۔ لاپتا طلبا کی عمریں 13 سے 19 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔
پیر کے روز الخوزینی بورڈنگ اسکول اچانک منہدم ہوگیا تھا، اس وقت وہاں سیکڑوں طلبا موجود تھے۔ ابتدائی طور پر پانچ طلبا کے جاں بحق ہونے اور سو سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی۔
قومی ڈیزاسٹر ایجنسی کے اہلکار بُدی اراوان کے مطابق ریسکیو آپریشن تقریباً 60 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور اُمید ہے کہ کل تک تمام ملبہ ہٹا دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل ہلاکتوں کی حتمی تعداد ملبہ صاف ہونے کے بعد سامنے آئے گی۔
ایجنسی کے سربراہ سہاریانتو نے بتایا کہ شناخت کا عمل انتہائی مشکل ثابت ہو رہا ہے، کیونکہ بیشتر طلبا کی عمریں 18 سال سے کم ہیں اور ان کے پاس قومی شناختی کارڈ یا فنگر پرنٹ ریکارڈ نہیں۔ کئی لاشیں اس قدر مسخ ہیں کہ شناخت ممکن نہیں رہی۔
اب تک مجموعی طور پر 167 متاثرین میں سے 104 کو زندہ نکالا جا چکا ہے۔ 14 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ 89 کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق عمارت گرنے کا جھٹکا پورے علاقے میں محسوس کیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ناقص تعمیراتی معیار اس افسوسناک سانحے کی ممکنہ وجہ ہو سکتا ہے۔
ریسکیو اہلکاروں نے والدین کی اجازت کے بعد بھاری مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا عمل تیز کر دیا ہے۔ اس سے قبل کارکن ہاتھوں سے کھدائی کرتے ہوئے طلبا کے نام پکار رہے تھے، تاہم مزید زندہ بچنے والوں کا سراغ نہیں مل سکا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos